اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی بل 2020 سمیت 5 قوانین منظور کر لیے۔ انسداد دہشت گردی بل کے تحت کالعدم تنظیموں، ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرض یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی، پہلے سے جاری شدہ اسلحہ لائسنس بھی منسوخ کر دیئے گئے۔
سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انسداد دہشتگردی بل ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ نون لیگ اور جے یوآئی نے اپنی ترامیم بھی واپس لے لیں۔ انسداد دہشت گردی بل کے تحت کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا، دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
نئے قانون کے مطابق جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمند اور ضبط کر لی جائے گی۔ قومی اسمبلی نے شراکت محدود ذمہ داری، کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل، نشہ آور اشیا کی روک تھام اور علاقہ دارلحکومت اسلام آباد ٹرسٹ بل کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی۔ اس موقع پر وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جو ترامیم لائی وہ خوش دلی سے قبول کیں۔
قومی اسمبلی نے قائداعظم محمد علی جناح کی 11 اگست کی تقریر کو نصاب کا حصہ بنانے اور تمام سرکاری اور غیر سرکاری دستاویزات میں حضور اکرم ﷺ کے نام کے بعد خاتم النبیین ﷺ لکھنا لازمی قرار دینے کی قرارداد بھی منظور کرلی۔
اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رانا تنویر کل اجلاس میں موجود تھے، ان پر مقدمہ کیسے ہوگیا، پرچہ لاہور میں ہوا جو بہت بڑی زیادتی ہے، تحریک استحقاق پیش کرینگے۔
اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کل رانا تنویر موقع پر نہیں تھے، ان کیخلاف مقدمہ درست نہیں، بلا جواز ایف آئی آر میں نام درست نہیں، آپ کا ساتھ دیں گے، پتھر کہاں سے آئے، معاملے سے توجہ کیوں ہٹائی گئی ؟ دوسری چیزوں کو اٹھائیں گے تو ہاؤس کا ماحول خراب ہوگا، کل کے واقعے پر بحث ہوسکتی ہے لیکن ہاؤس کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہتے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا نوید قمر ایک منجھے ہوئے قانون دان ہیں، انہوں نے بہت مناسب اور عمدہ باتیں کی ہیں، اس ملک میں منی لانڈرنگ کی وبا رہی، منی لانڈرنگ سے کئی لوگوں نے فائدہ اٹھایا، نوید قمر نے ٹھیک کہا کہ قانون سازی میں توازن ہونا چاہیئے، ہمیں منی لانڈرنگ کا تدارک کرنا ہے، ایف اے ٹی ایف کو مد نظر رکھ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔
بعدازں لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا آئین کے تحت پاکستانی شہری کو کاروبار کرنے کا حق ہے، ہماری ترامیم ریکارڈ پر ہیں، پاکستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیئے چاہے حکومت کی طرف سے وہ ترامیم آجائیں، ہاؤس میں فتح حکومتی بنچ یا اپوزیشن کی نہیں پاکستان کی ہونی چاہیے، ہماری تمام ترامیم حکومت نے بل میں شامل کرلی ہیں، اس لئے ہم اپنی ترامیم واپس لیتے ہیں۔