اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو خیر سگالی کے تحت باہر بھیجا لیکن یہ غلطی ہوئی، شہباز شریف نے اپنے بھائی کی واپسی کی ضمانت دی تھی۔ ن لیگی قائد بیمار تھے لیکن لندن جا کر سیاست شروع کر دی۔
نجی ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی بیماری پر ایسا ماحول بنایا گیا کہ وہ نہیں بچیں گے، اس لئے ہم نے سارا معاملہ کابینہ میں رکھا۔ نواز شریف کو بیرون ملک بھیج کر غلطی ہوئی۔ میڈیکل بورڈ اگر یہ نہ کہتا کہ ان کی جان خطرے میں ہے تو کبھی اجازت نہ دیتا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نظریاتی کارکن ہیں۔ یاسمین راشد اور ڈاکٹر فیصل نے بھی کہا تھا کہ نواز شریف کو تین سے چار بیماریاں ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ نواز شریف کو این آر او نہیں دیا۔ نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا اور ہی سیاسی استحکام کے نام پر کسی کو رعایت دوں گا۔ جتنا مرضی بلیک میل کر لیں، این آر او نہیں دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو لندن میں سیاست کرتا دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ دنیا ادھر کی ادھر ہو جائے، حکومت چلی جائے منظور ہے لیکن این آر او نہیں دوں گا۔ این آر او دے دوں تو 5 سال آسانی سے پورے کر سکتا ہوں لیکن میں نے اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی کرسی بچانے کیلئے این آر او دے کر جرم کیا۔ اس کی وجہ سے قرضوں میں 4 گنا اضافہ ہوا
پاکستانی کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ پہلا سال بڑا مشکل تھا لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ ملکی معیشت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ کورونا کے باوجود جولائی میں ریونیو توقع سے زیادہ رہا۔ اس کے علاوہ سیمنٹ اور گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان صیح سمت میں جا رہا ہے، لوگوں کو اب امید نظر آ رہی ہے۔
قومی احتساب بیورو کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب کا چیئرمین پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے مل کر لگایا تھا۔ اپوزیشن کے تمام کیسز سابق دور کے ہیں۔ ہمارے دور میں صرف ٹی ٹیز کیس بنا۔ کیا عبدالعلیم خان اور سبطین خان کو میں نے جیل میں ڈلوایا؟ عثمان بزدار کو جس کیس میں نیب نے بلایا، مجھے اس پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مفاد شفاف حکومت جبکہ اپوزیشن کا مقصد چوری بچانا ہے۔ یہ نیب میں پھنسے ہوئے ہیں، وہاں جا کر جواب دیں۔ میں نے 60 سال کا ریکارڈ عدالت میں جمع کروایا جبکہ دوسری جانب نواز شریف نے جعلی قطری خط پیش کیا۔ وہ پیسہ چوری کرکے باہر لے کر گئے، ایک دستاویزات نہیں دی۔ نواز شریف آج تک ایک منی ٹریل نہیں دے سکے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے انتہائی اہم معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مسلسل کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلا جائے۔ اپوزیشن کو اس چیزکا پتا ہے پھر بھی ایسا کر رہی ہے۔ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان گرے لسٹ میں کیوں گیا؟ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ایسا ہوا۔ اب اگر پاکستان بلیک لسٹ میں گیا تو عالمی پابندیاں اور روپے کی قدر گر جائے گی۔ جب روپے کی قدر کم ہوگی تو بجلی اور گیس سمیت سب کچھ مہنگا ہو جائے گا۔ تباہ حال معیشت اور ریکارڈ خسارے ورثے میں ملے۔ اب اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان صیح سمت میں جا رہا ہے۔ بلیک لسٹ میں چلے گئے تو بہت تباہی ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا۔ میری کوشش ہوگی مشترکہ اجلاس میں فیٹف قانون پاس کرا لیں، تاہم اگر اپوزیشن نے اسے ڈیفیٹ کیا تو یہ پھر سب ذمہ دار ہونگے۔