میجر عزیز بھٹی شہید: آپ نے جرات اور بہادری کی تاریخ رقم کی

Published On 06 September,2020 08:47 pm

لاہور: (خصوصی ایڈیشن) نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید نے جرات و بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی جو آج بھی قوم کو یاد ہے۔

عزیز بھٹی شہید 16 اگست 1923ء کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے اور وہیں سے بی اے کیا، پھر ان کا خاندان پاکستان آ گیا اور ضلع گجرات کے گاؤں لادیاں میں رہائش پذیر ہوا۔

عزیز بھٹی نے 1948ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ 6 ستمبر 1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو میجر عزیز بھٹی لاہور سیکٹر میں برکی کے علاقے میں ایک کمپنی کی کمان کر رہے تھے۔

اس کمپنی کے دو پلاٹون بی آر بی نہر کے دوسرے کنارے پر متعین تھے۔ میجر عزیز بھٹی نے نہر کے اگلے کنارے پر متعین پلاٹون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

ان حالات میں جب کہ دشمن تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا اور اسے توپ خانے اور ٹینکوں کی پوری پوری امداد حاصل تھی۔ میجر عزیز بھٹی اور ان کے جوانوں نے آہنی عزم کے ساتھ لڑائی جاری رکھی اور اپنی پوزیشن پر ڈٹے رہے۔ 9 اور 10 ستمبر کی درمیانی رات کو دشمن نے اس سارے سیکٹر پر بھرپور حملے کے لیے اپنی ایک پوری بٹالین جھونک دی۔

میجر عزیز بھٹی کو اس صورت حال میں نہر کے اپنی طرف کے کنارے پر لوٹ آنے کا حکم دیا گیا مگر جب وہ لڑ بھڑ کر راستہ بناتے ہوئے نہر کے کنارے پہنچے تو دشمن اس مقام پر قبضہ کرچکا تھا ۔ انہوں نے ایک انتہائی سنگین حملے کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کو اس علاقے سے نکال باہرکیا اور پھر اس وقت تک دشمن کی زد میں کھڑے رہے جب تک ان کے تمام جوان اور گاڑیاں نہر کے پار نہ پہنچ گئیں۔ انہوں نے نہر کے اس کنارے پر کمپنی کو نئے سرے سے دفاع کے لیے منظم کیا۔ دشمن اپنے چھوٹے ہتھیاروں‘ ٹینکوں اور توپوں سے بے پناہ آگ برسا رہا تھا مگر راجہ عزیز بھٹی نہ صرف اس کے شدید دبائو کا سامنا کرتے رہے بلکہ حملے کا تابڑ توڑ جواب بھی دیتے رہے۔

گولے میجر صاحب کے دائیں بائیں گر رہے تھے۔ اسی وقت میجر صاحب نے دیکھا کہ برکی کی طرف سے چند بھارتی ٹینک تیزی سے نہر کی جانب بڑھے چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے فوراََ توپ خانے کو اس طرف گولہ باری کا حکم دیا۔ فائر ٹھیک نشانے پر لگا۔ بھارتی ٹینک بچوں کے کھلونوں کی طرح فضا میں اچھلے اور آگ کے شعلوں میں گھرے زمین پر گر پڑے۔صبح ساڑھے نو بجے کا وقت تھا جب دشمن کے ایک توپچی نے گولہ فائر کیا۔گولہ فضا میں بلند ہوا۔آگ کا دہکتا ہوا وہ گولہ سیدھا میجر راجہ عزیز بھٹی کے سینے سے آ ٹکرایا۔میجر صاحب اچھلے اور لڑکھڑا کر گر پڑے۔اللہ کا سپاہی اپنے فرض کی ادائیگی میں جام شہادت نوش کر چکا تھا۔ اس دن 12 ستمبر 1965ء کی تاریخ تھی۔ اس بہادری پر سب سے بڑا تمغہ نشان حیدر تھا جو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کو عطا کیا گیا۔

(تحریر: طیب رضا عابدی)
 

Advertisement