اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کو 30 کھرب روپے کا قرضہ ورثے میں ملا۔ قسطیں ادا کرنے اور دیوالیہ پن سے بچنے کیلئے مزید قرض لینا پڑا۔ حکومت نے تقریباً 24 ارب ڈالر کا قرضہ لیا۔
تفصیل کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کل سے ملک بھر کے سکولوں کی سرگرمیاں اور تین کروڑ بچوں کا تعلیمی سلسلہ بحال ہو جائے گا۔
اجلاس کو ملکی قرضوں اور ان کی واپسی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ حکومت کو تیس کھرب روپے کا قرضہ ورثے میں ملا۔ قسطیں ادا کرنے اور دیوالیہ پن سے بچنے کے لئے حکومت کو مزید قرضے لینے پڑے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ بیرونی قرضوں کی مد میں حکومت نے تقریباً چوبیس ارب ڈالر قرضہ حاصل کیا، جس میں سے دو ارب ڈالر عبوری دورِ حکومت میں اٹھایا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ماضی میں بیرونی قرضوں کی مد میں ہر سال تقریباً ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی شرح سے قرضے واپس کیے جاتے تھے۔ موجودہ دورِ حکومت میں ہر سال تقریباً دس ارب ڈالر کے حساب سے قرضے واپس کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 2019ء میں حکومتی قرضوں میں 7.7 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔ اس کی بڑی وجہ روپے کی حقیقی قدر کو بحال کرنا تھا۔
وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی گئی کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے تقریباً ایک کھرب روپے کی آمدن متاثر ہوئی۔ 2.1 کھرب روپے ماضی کی حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی قسطیں ادا کرنے میں صرف ہوئے۔