اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پچھلے دو سال کے دوران مہنگائی پر 11 بار نوٹس لیا لیکن قیمتیں کم نہ ہو سکیں۔ عوام کو آج بھی ذخیرہ اندوزوں اور مافیاز کے خلاف حقیقی ایکشن کا انتظار ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے نوٹس پر نوٹس لینے کے باوجود قیمتوں کو بریک نہیں لگ سکا ہے۔ وزیراعظم اپنے دو سالہ دور حکومت میں مہنگائی پر 11 بار نوٹس لے چکے ہیں۔
2020ء کے دوران وزیراعظم عمران خان نے بڑھتی مہنگائی کا چھ بار نوٹس لیا۔ ٹائیگر فورس کو قیمتوں کی نگرانی کا ٹاسک دینے سے ایک روز پہلے وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ مہنگائی کی صورتحال پر پیر کو اجلاس طلب کیا ہے۔
اس سے پہلے وزیراعظم نے 14 مئی 2020ء کو مہنگائی کے معاملے پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔ رواں سال 25 فروری کو بھی وزیراعظم کی صدارت میں اعلی ٰسطح اجلاس میں غریب اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف اور اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے 9 فروری 2020ء کو ایک ٹویٹ میں مہنگائی میں اضافے کے باعث حکومت پر تنقید کا نوٹس لیا تھا۔ معاشی ٹیم کو 15 روز میں آٹے، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 فیصد کمی لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس سے پہلے 29 جنوری کو کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے مہنگائی پر تحفظات کا اظہار کیا اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
20 جنوری کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ ملک میں مہنگائی کا احساس ہے۔ ہر ہفتے دیکھ رہے ہیں کہ کن کن طریقوں سے مہنگائی کنٹرول کر سکتے ہیں۔
17 جنوری کو بھی وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کی تھیں۔ اس سے قبل پچھلے برس یعنی 2019ء میں وزیراعظم عمران خان نے کم از کم پانچ بار بڑھتی قیمتوں پر نوٹس لیا تھا۔
20 اکتوبر 2019ء کو وزیراعظم نے مہنگائی کے ایشو پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ 18 اکتوبر کو اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لینے اور افراط زر پر قابو پانے کے حوالے سے اجلاس ہوا۔
31 جولائی 2019ء کو وزیراعظم نے روٹی اور نان مہنگے ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے پرانی قیمتیں بحال کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نے 27 جون 2019ء کو بڑھتی مہنگائی کے خلاف خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم عمران خان نے 11 اپریل 2019ء کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا اور قیمتوں میں کمی کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔