مدرسے پر حملہ اسلام دشمنی، دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا: آرمی چیف

Published On 28 October,2020 07:34 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ مدرسے پر حملہ اسلام دشمنی ہے، دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر دہشت گردوں کا نشانہ ہیں۔ کل پھر قوم نے دشمن کو مسترد کرکے دہشتگرد نظریے کو شکست دی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملا کنڈ ڈویژن کے علاقے اپر دیر کا دورہ کیا۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نے آرمی چیف کی آمد پر استقبال کیا۔ جبکہ سپہ سالار کوStabilization Operatons اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے جوانوں کو علاقے میں امن کیلئے کی کوششوں پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔

 یہ بھی پڑھیں: آئین اور قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے: آرمی چیف

 آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سنگلاخ اور دشوار گزار علاقے میں بارڈر فینسنگ پر جوانوں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جوان شر پسند عناصر کی حالیہ دہشت گردی کے تناظر میں چوکنا رہیں۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سپہ سالار کا کہنا تھا کہ سرحدوں کی حفاظت اور بارڈر مینجمنٹ سسٹم پاکستان کے امن کے عزم کی حقیقی عکاس ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا بھی دورہ کیا اور پشاور دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کی عیادت بھی کی اور اُن کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کوعدم استحکام کا شکارکرنیکی کوششوں کا سختی سےجواب دیا جائیگا:آرمی چیف

 جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ مدرسے پر حملہ اسلام دشمنی ہے،دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کل پھر قوم نے دشمن کو مسترد کرکے دہشتگرد نظریئے کو شکست دی اور دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کر کے بے مثال یکجہتی دکھائی۔ آج بھی ہم اُس جذبے کے تحت ایک ہیں۔۔ ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا اورآج بھی مشترک ہے۔ دشمن کل بھی وہی تھا۔ دشمن آج بھی وہی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر 2014ء کو اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ ۔27اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر دشمن نے ایک بار پھر وار کیا، دشمن نے سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کی کوشش کی۔ دشمن نے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا۔ ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تمام مشکلات میں ہمیشہ قوم کی امیدوں پر پورا اتریں گے: آرمی چیف

 جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ میں خاص طور پر مدرسے کے ان بچوں، اساتذہ اور خاندانوں کا دُکھ بانٹنے آیا ہوں ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک نہ پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ افغانستان اور پاکستا ن دونوں نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کا سامنا کیا۔ پاکستان نے مہاجرین بھائیوں کیلئے اپنے دِل اور دروازے کھول دیے۔

 آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ افغان بھائیوں کے دُکھ اور سکھ میں شریک ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے جُڑا ہے۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اُن کا نظریہ دہشت پھیلانا اور معاشرے میں خوف کی فضاپیدا کرنا ہے۔ مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دُشمنی ہے۔ مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر دہشت گردوں کا نشانہ ہیں۔ تعلیمی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معصوم شہری ان کا نشانہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ افغان بھائیوں کے دُکھ اور سکھ میں شریک ہیں۔پاکستان اور افغانستان دونوں موجودہ حالات میں کسی بد امنی یا انتشار کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ایسی صورتحال کے نتائج خطرناک ہوں گے ۔ ہمارے دل پہلے بھی ساتھ دھڑکتے تھے اور اب بھی ہم آپس میں جُڑ ے ہوئے ہیں۔ ہمارے لیے ہمہ جہتی اور اتحاد ہی وقت کی ظرورت ہے۔ ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، مستحکم اور خوشحال پاکستان دینے کیلئے کوشاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور کی دیر کالونی میں مدرسے میں دھماکا،8 افراد شہید، 95 سے زائد زخمی

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس کیلئے بھرپور تعاون کرتا رہے گا۔ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین بھائیوں کو بھی دُشمن قوتوں سے چوکنا اور دور رہنا ہو گا۔ وہ کہیں دانستگی اور نادانستگی میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال نہ ہو سکیں۔ پاک افغان بارڈر فینس امن کی باڑ ہے۔ یہ صرف دہشت گردوں کی بارڈر کے دونوں اطراف نقل وحرکت کو روکنے کیلئے بنائی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مسجد سے متصل مدرسے کے مرکزی ہال میں درسِ قرآن کے دوران دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس کے مطابق دھماکے سے پہلے ایک مشکوک شخص ہال میں طلبہ کے درمیان ایک بیگ رکھ کر چلا گیا، دھماکے کی شدت سے فرش میں گڑھا پڑ گیا، ایک حصے میں آگ لگ گئی، منبر کی دیوار کا کچھ حصہ گر گیا۔

درس دینے والے مولانا رحیم اللہ حقانی معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکا ٹائم ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا جس میں 5 کلو بارودی مواد اور چھرے استعمال کیے گئے تھے۔

Advertisement