اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے کابل یونیورسٹی پر دہشتگردوں کے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی گھناؤنا فعل قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا انتہائی گھناؤنا فعل ہے۔
زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ غم کی اس گھڑی میں ہماری دعائیں افغان عوام کےساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کابل یونیورسٹی حملےمیں زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔ متاثرین کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: دہشتگردوں کے حملے میں 20 طلبہ جاں بحق، طالبان کی حملے کی تردید
خیال رہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کے حملے سے 20 طلبہ جاں بحق ہو گئے جبکہ 50 کے قریب زخمی ہیں۔ افغان میڈیا کے مطابق کابل یونیورسٹی میں علی الصبح فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس کے بعد یونیورسٹی کمپاؤنڈ میں موجود طلبہ کی بڑی تعداد نے علاقے کو خالی کر دیا۔
فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں اس وقت آئیں جب یونیورسٹی میں افغان اور ایرانی حکام ایک کتب میلے کا افتتاح کر رہے تھے۔ ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ انہیں یونیورسٹی میں مسلح افراد کی موجودگی کی اطلاع دی گئی جس کے بعد طلبہ نے یونیورسٹی سے نکلنا شروع کردیا۔
حملہ آوروں کی تعداد ممکنہ طور پر تین تھی۔ اب تک 20 افراد کے جاں بحق ہونے اور 50 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ افغان حکام کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری طلب کرلی گئی جو یونیورسٹی کے اندر داخل ہوچکی ہے اور اب تک حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
افغان طالبان نے اس حملے کے فوری بعد کہہ دیا کہ ان کا اس مسلح کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن ماضی میں افغانستان کے مختلف شہروں میں سال ہا سال تک بڑے اور اہم تعلیمی اداروں پر داعش سمیت مختلف انتہا پسند گروپ خونریز حملے کرتے رہے ہیں۔
حملے کے بعد افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے صحافیوں کو بتایا کہ افغانستان کے دشمن اور تعلیم کے دشمن کابل یونیورسٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔ افغان سکیورٹی دستے علاقے میں موجود ہیں۔