لاہور: (دنیا الیکشن سیل) انتخابی حلقہ گلگت 2 میں ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت 25 امیدوار مدمقابل ہونگے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپنے پرانے امیدواروں پر ہی انحصار کیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے بھی الیکشن لڑنے کے خواہشمند اپنے رکن کی ناراضگی مول لیتے ہوئے ماضی کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لینے والے کھلاڑی کو ٹکٹ دیدیا ہے۔
گلگت بلتستان کے انتخابات 2020ء میں حلقہ گلگت 2 میں انتخابی سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں۔ گلگت شہر کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 41 ہزار 259 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 23 ہزار 58 جبکہ 18 ہزار 201 خواتین ووٹرز ہیں۔
انتخابات میں سیاسی زور آزمائی کے لیے37 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، تاہم 2 امیدواروں کے کاغذات مسترد ہونے اور 9 امیدواوں کی جانب سے کاغذات واپس لیے جانے کے بعد اب 26 امیدوار میدان میں ہیں۔
ان انتخابات کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑی سیاسی جماعتوں نے اس حلقہ میں کسی نئے چہرے کو سامنے لانے کے بجائے اپنے پرانے کھلاڑیوں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس حلقے میں حافظ حفیظ الرحمان امیدوار ہیں، جو اپنی جماعت کے صوبائی صدر بھی ہیں۔ حافظ حفیظ الرحمان 2015ء کے انتخابات میں کامیاب ہو کر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے۔ وہ گلگت بلتستان کی اسمبلی کے قیام سے قبل 2004ء کے ضمنی انتخاب میں بھی کامیاب ہوئے تھے اور صوبائی مشیر تعلیم بھی رہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جمیل احمد امیدوار ہیں۔ جمیل احمد 2009ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار سے شکست کھا گئے تھے، مگر پیپلز پارٹی کی حکومت نے انھیں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ سے نامزد کیا اور پھر اسمبلی میں وہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فتح اللہ خان کو ٹکٹ دیا گیا ہے، جو پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری بھی ہیں۔ اس سے قبل فتح اللہ خان نے 2009ء اور 2015ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا تھا، مگر دونوں بار انہیں شکست ہوئی۔
اس حلقے سے تحریک انصاف کے ایک اور مقامی عہدیدار گلاب شاہ آصف پارٹی ٹکٹ پر انتخابی معرکے میں شرکت کے خواہشمند تھے، مگر جب تحریک انصاف کی جانب سے انھیں ٹکٹ نہیں دیا گیا تو انھوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے سیاسی اکھاڑے میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ناصر جہان میر کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ اس دفعہ آزاد امیدواروں میں سے اشفاق احمد اور عبدالخالق انتخابات میں پہلی بار حصہ لے رہے ہیں۔
اسی طرح آزاد امیدوار فدا حسین ہیں جو علاقے میں سوشل ایشوز پر شہرت حاصل کرنے والی ’’عوامی ایکشن کمیٹی‘‘ کے صدر ہیں۔ اس حلقے میں بھی مسلکی اثر ورسوخ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسلکی ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کریگا۔
مذہبی جماعتوں کی جانب سے تاحال کسی بھی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ گلگت شہر کا حلقہ 2، ضلع گلگت کا حصہ ہے۔ یہ حلقہ گلگت شہر کے اہم علاقوں مجینی محلہ، کشروٹ، ڈومیال، پلٹنی محلہ، بڑی محلہ، ایئرپورٹ تھانہ، عثمانیہ محلہ، قزلباش محلہ، سونی کوٹ، پائن، سونی کوٹ بالا، نگرل، سکوار، مناور، پڑی بنگلہ، جگوٹ، چکر کوٹ، گاشو اور فلکن پر مشتمل ہے۔
ضلع گلگت مذہبی حوالے سے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں کشمیری، شین، یشکن، گجر، ڈوم اور پٹھان شامل ہیں۔ ضلع گلگت کے حلقہ گلگت 1 کی طرح حلقہ 2 میں بھی 95 فیصد شرح خواندگی ہے مگر کسی خاتون امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے۔ اس حلقے میں تقریباً 50 فیصد ووٹ مذہبی بنیادوں پر 30 فیصد سیاسی اور 20 فیصد ووٹ شخصی بنیادوں پر کاسٹ کیا جاتا ہے۔