لاہور: (دنیا الیکشن سیل) انتخابی حلقہ گلگت بلتستان 19 غذر1 میں 11 امیدوار مدمقابل ہیں۔ تحریک انصاف کے ظفر محمد اور بالاورستان نیشنل فرنٹ کے نواز خان ناجی میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
انتخابی حلقہ جی بی اے 19 غذر1 سے ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت کل 11 امیدوار مدمقابل ہیں۔ پونیال اور اشکومن کے علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں کل 37 ہزار 808 ووٹ رجسٹرڈ ہیں جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 20 ہزار 297 جبکہ 17 ہزار 511 خواتین ووٹرز ہیں۔
15 نومبر کو ہونے والے انتخابات کیلئےغذر1 میں کل 56 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 9 پولنگ سٹیشن کو انتہائی حساس جبکہ 17 پولنگ سٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
حلقہ غذر 1 سے آئندہ انتخابات میں 6 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر جبکہ 5 امیدوار آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں اس حلقہ سے بالاورستان نیشنل فرنٹ کے نواز خان ناجی کامیاب قرار پائے تھے جن کی پوزیشن اس دفعہ بھی مستحکم ہے۔
نواز خان ناجی نے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز 1988ء میں کیا اور علیحدہ جماعت کی بنیاد رکھی۔ 2009ء کے انتخابات میں ان کی دوسری پوزیشن تھی تاہم پیپلز پارٹی کے امیدوار کی جانب سے نشست خالی کرنے پر 2011ء کے ضمنی انتخابات میں نواز خان ناجی نے کامیابی حاصل کی تھی۔
ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اس بار نئے امیدواروں پر انحصار کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ظفر محمد شادم خیل ہیں جنہوں نے اس سے پہلے 2015ء کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے قسمت آزمائی کی تھی اور تیسری پوزیشن پر رہے تھے۔
2015ء کے انتخابات کے بعد ظفر محمد نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور ضلعی صدر کے عہدے پر براجمان تھے تاہم وفاق میں ہواؤں کے بدلتے رخ کو دیکھ کر 2019ء میں تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سید جلال علی شاہ کو ٹکٹ ملا ہے جن کے والد پیر سید کرام علی شاہ مرحوم کئی دہائیوں تک اس حلقہ کی نمائندگی کرتے رہے اور 2009ء کے انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
2011ء میں پیر کرام علی شاہ گورنر گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے اور یہ نشست خالی کی تھی۔ سید جلال علی شاہ پہلی بار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور حلقے کے مضبوط امیدواروں میں سے ایک ہیں۔
علاقے کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سید جلال علی شاہ تحصیل پونیال سے نوازخان ناجی کا ووٹ کاٹیں گے جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کے امیدوار ظفر محمد کی کامیابی کے امکان بڑھیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے گزشتہ انتخابات میں شکیل احمد امیدوار تھے جنہوں نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی تاہم اس بار انھوں نے پارٹی ٹکٹ لینے سے معذرت کرتے ہوئے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ن لیگ کے ٹکٹ پر عاطف سلمان انتخابی دوڑ میں شامل ہیں جو کہ پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی انفارمیشن سیکرٹری تھے اور پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ کر حال ہی میں مسلم لیگ نواز میں شامل ہوئے تھے۔
دیگر امیدواروں میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے شیر امین، مسلم لیگ(ق) کے سہیل احمد، برابری پارٹی کے اصغر خان ، پاکستان راہ حق پارٹی کے محبوب اللہ اور آزاد امیدواروں میں اکبر ولی خان، جبار،سید صداقت علی شاہ اور عجب خان شامل ہیں۔
اس حلقے کے اہم علاقوں میں شیر قلعہ، بوبر، گرونجر، ہاتون، چٹورکھنڈ، دائین اور اشکومن شامل ہیں جو قدرتی حسن سے مالا مال اور تاریخی حیثیت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ دنیا کی بلند ترین جھیلوں میں سے ایک قرمبر جھیل اسی حلقے میں ہے جو سیاحتی اعتبار سے بہت اہم ہے۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں شین، یشکن، کمنڈ اور سید شامل ہیں۔