لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقے 13 استور 1 میں انتخابی معرکے کیلئے ملک کی تینوں بڑی جماعتیں آمنے سامنے ہیں۔
ضلع استور کو 2004ء میں الگ ضلع کی حیثیت ملی۔ ضلع استور کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 33 ہزار 378 رجسٹرڈ ووٹ حق رائے استعمال کریں گے جس میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 18 ہزار 232 جبکہ 15 ہزار 146 خواتین ووٹرز ہیں۔
گلگت بلتستان انتخابات کیلئے اس حلقے میں کل 42 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 5 مردوں کیلئے اور 5 خواتین کیلئے ہیں جبکہ 32 پولنگ سٹیشن مخلوط ہیں، جبکہ حلقے میں کل 74 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔
15 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں اس حلقے سے 12 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 8 امیدوار آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں، البتہ کسی بھی خاتون امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دیا مر استور ڈویژن کے تحریک انصاف کے صدر خالد خورشید شاہ کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ خالد خورشید شاہ 2009ء اور 2015ء میں بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے چکے ہیں جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے پرانے کارکن عبدالحمید خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ عبدالحمید خان اس سے قبل 1994ء کے انتخابات میں پہلی بار کونسل ممبر جبکہ 2004ء کے انتخابات میں دوبارہ جیت کے قانون ساز کونسل میں آئے اور مشیر سیاحت کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے۔
2009ء کے صدارتی ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈیننس کے تحت صوبائی حیثیت ملنے کے بعد گلگت بلتستان کی قائم ہونے والی صوبائی اسمبلی کے پہلے انتخابات میں بھی عبدالحمید خان نے کامیابی حاصل کی اور پالیمانی سیکریٹری برائے مالیات رہے، البتہ 2015ء کے انتخابات میں ان کو شکست ہوئی۔ مسلم لیگ ن نے اپنے دیرینہ کارکن رانا فرمان علی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رانا فرمان علی نے 2009ء کے انتخابات میں پہلی دفعہ ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، البتہ 2015ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے وزیر بلدیات مقرر ہوئے۔
اسی طرح جماعت اسلامی کی جانب سے عبدالرحمان کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔آزاد امیدوار ڈاکٹر غلام عباس دوسری مرتبہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس الیکشن میں ڈاکٹر غلام عباس کو ضلع استور کی سب سے بڑی اور اہم یونین گدائی یونین نے اپنا متفقہ امیدوار نامزد کیا ہے جس کی وجہ سے اس حلقے میں سیاسی ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔
اس حلقے کی اہم برادریوں میں شین ، یشکن اور سید برادری شامل ہیں۔ یہ حلقہ ضلع استور کے اہم علاقوں تریشنگ، رٹو، ضلعی بالا، گدئی اورمنی مرگ پر مشتمل ہے۔ضلع استور کی کل آبادی 1 لاکھ 14 ہزار سے زائد ہے اور بیشتر کا ذریعہ معاش کاشت کاری و تجارت ہے۔
اس ضلع میں 83 اسکول و کالجز ہیں، اور یہاں کی شرح خواندگی تقریباً 62 فیصد ہے۔ استور کی بیشتر آبادی شینا زبان بولتی ہے البتہ ان کا لہجہ گلگت سے مختلف ہے۔ ضلع استور درہ بزدل ، پھلوئی ،قمری اور دیوسائی جیسے دروں کی وجہ سے قدرتی حسن اور سیاحت میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ہے جن کے مسکن میں ڈومیل، نانگا پربت،راما سمیت متعدد خوبصورت مقامات ہیں جو سیاحوں کیلئے کشش کا سامان بنے ہوئے ہیں۔