گلگت بلتستان الیکشن: حلقہ نگر 2، میدان سیاست میں نئے کھلاڑی انتخاب لڑیں گے

Published On 11 November,2020 08:27 pm

لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان حلقہ نگر 2 میں بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکٹیبلز کے بجائے میدان سیاست میں نئے کھلاڑی میدان میں اتارے گئے ہیں۔

حلقہ نگر 1 کی طرح اس حلقے میں بھی انتخاب میں حصہ لینے والے آزاد امیدواروں کی اکثریت بھی پہلی بار الیکشن لڑ رہی ہے۔ نئے امیدواروں کی جانب سے جاری انتخابی مہم میں زیادہ گرمجوشی نظر آ رہی ہے اور عوامی دلچسپی بھی دیگر حلقوں کی نسب زیادہ ہے۔

اس حلقے میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ انتخابی حلقہ نگر 2 وہ واحد حلقہ ہے جہاں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار حاجی رضوان علی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔

حاجی رضوان علی 2015ء میں بھی اس حلقے سے کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ نگر شہر کے اہم علاقوں پر مشتمل حلقہ نگر 2 رجسٹرڈ ووٹرز کے لحاظ سے گلگت بلتستان کا سب سے چھوٹا حلقہ ہے جہاں 14 ہزار 1 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے۔

حلقہ نگر 2 خواتین ووٹرز کے لحاظ سے بھی گلگت بلتستان کا سب سے چھوٹا حلقہ ہے جہاں 6 ہزار 241 خواتین ووٹرز جبکہ 7 ہزار 760 مرد ووٹرز ہیں۔ حلقہ نگر 2 میں بھی حلقہ نگر 1 کی طرح بیشتر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس دفعہ نئے چہروں پر انحصار کیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پرانے سیاسی کارکن مرزا حسین کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ مرزا حسین کا یہ پہلا الیکشن ہے۔ مسلم لیگ ن نے بھی پرانے سیاسی سجاد حسین کو پہلی مرتبہ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے عابد حسین جبکہ آل پاکستان مسلم لیگ نے محمد عیسیٰ پر انحصار کیا ہے۔ اسلامی تحریک پاکستان کی جانب سے شبیر حسین کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

شبیر حسین اس حلقے سے 2009ء میں بھی کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ حلقہ نگر 2 سے انتخابات سے سیاسی زور آزمائی کیلئے 26 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 20 آزاد امیدوار ہیں۔

اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف ضلع نگر کے صدر جاوید علی منوا پارٹی ٹکٹ پر انتخابی معرکے میں شرکت کے خواہشمند تھے۔ جب تحریک انصاف کی جانب سے انھیں ٹکٹ نہیں دیا گیا تو انھوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے سیاسی اکھاڑے میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی ضلع نگر کے جنرل سیکرٹری پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیے جانے پر احتجاجاً آزاد حیثیت سے میدان میں اتر رہے ہیں۔ مذہبی جماعتوں کی جانب سے تاحال کسی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم مسلکی ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

اس حلقے میں تقریباً 55 فیصد ووٹ مذہبی بنیادوں پر، 25 فیصد سیاسی اور 20 فیصد ووٹ شخصی بنیادوں پر کاسٹ کیا جاتا ہے۔ اس حلقہ کی اہم برادریوں میں بروشو، سادات، برچہ ،راجہ فیملی، گشہ کچ، شین، یشکن، رونو، بلتی اور شیر علیاٹ شامل ہیں۔

گلگت بلتستان کا یہ ضلع رائل پیلس، نگرِ خاص، وادی مناپن، وادی سمایر، رش لیک اور راکا پوشی زیرو پوائنٹ کی وجہ سے معروف ہے جبکہ دنیا کے بڑے گلیشئرز برفو، ہسپر گلیشئر اور بالتورو گلیشر بھی اس ضلع میں واقع ہیں

ضلع نگر کی کل آبادی 75 ہزار سے زائد ہے جبکہ بیشتر کا ذریعہ معاش ملازمت اور زمینداری ہے۔ یہ حلقہ نگر شہر کے اہم علاقوں سمائر، اسقرداس، کنجوکشل، ہوپر، نگر خاص، تھول،غٹس، ہسپر، گشہ کشل، شایار، ہکلشل، بروشال پر مشتمل ہے۔

اس حلقے میں 30 سکول و کالجز قائم ہیں اور یہاں کی شرح خواندگی تقریباً 72 فیصد ہے۔ اس کے باوجود یہاں سے کسی خاتون امیدوار نے انتخابی دوڑ میں حصہ نہیں لیا۔

 

Advertisement