لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقے سکردو 1 میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں سمیت 6 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ سیاسی ماحول گرم ہونے کی وجہ سے بڑی سیاسی جماعتوں نے حلقے میں کسی نئے امیدوار کو آزمانے کا رسک لینے کے بجائے پرانے امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔
سکردو شہر کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 17 ہزار 127 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 9 ہزار 222 ہے جبکہ 7 ہزار 905 خواتین ووٹرز ہیں۔سکردہ کے حلقہ 1 کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ 2009 کے صدارتی ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈیننس کے تحت صوبائی حیثیت ملنے کے بعد گلگت بلتستان کی قائم ہونے والی اسمبلی کے پہلے قائد ایوان کا تعلق اسی حلقے سے تھا۔ انتخابات میں سیاسی زور آزمائی کیلئے کل 6 امیدواران میدان میں ہیں، جن میں احمد علی آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے اس حلقے میں سید مہدی شاہ کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ماضی میں سید مہدی شاہ 2009 کے انتخابات میں کامیاب ہو کر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے۔ سید مہدی شاہ نے 2015 کے الیکشن میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا جس میں انہیں شکست ہوئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف نے راجہ محمد ذکریا کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ راجہ محمد ذکریا اس سے قبل 2009 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ چکے ہیں جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مسلم لیگ ن نے پارٹی کے دیرینہ کارکن حاجی محمد اکبر تابان کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ حاجی محمد اکبر تابان 2015 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر گلگت بلتستان حکومت کی کابینہ میں پانی و بجلی اور مالیات کے سینئر وزیر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔اسلامی تحریک پاکستان نے محمد عباس جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سید محمد کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے ۔ آزاد امیدوار احمد علی ، جو سابق چیئرمین بلدیہ بھی رہ چکے ہیں، انتخابات میں پہلی بار حصہ لے رہے ہیں۔ اس حلقے میں بھی مسلکی اثر رسوخ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسلکی ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
مذہبی جماعتوں کی جانب سے تاحال کسی بھی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔ یہ حلقہ سکردہ شہر کے اہم علاقوں سکہ میدان،حیدرآباد،حسن کالونی،حسنین نگر، حاجی گام، جناح گام، جناح ٹاؤن،کھرگرونگ،پٹووال،کرسمہ تھنگ، الڈنگ ، عباس ٹاؤن اور سیتھنگ پر مشتمل ہے۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں کشمیری ، سادات ، راجہ ، وزیر ، شینا ، آخوند شامل ہیں۔ سکردہ شہر کا حلقہ 1 ، ضلع سکردہ کا حصہ ہے۔ ضلع سکردہ حلقوں کے لحاظ سے دیا میر کے ہمراہ سب سے بڑا ضلع ہے جہاں چار انتخابی حلقے شامل ہیں۔ اس ضلع کی کل آبادی 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہے اور بیشتر کا ذریعہ معاش تجارت و کاشت کاری ہے۔
ضلع سکردہ میں 148 اسکول و کالجز اور ایک یونیورسٹی "یونیورسٹی آف بلتستان" قائم ہے اور یہاں کی شرح خواندگی تقریباً 72 فیصد ہے ۔ اس کے باوجود یہاں سے کسی خاتون امیدوار نے انتخابی دوڑ میں حصہ نہیں لیا۔ گلگت بلتستان کا ضلع سکردو چار جھیلوں (سد پارہ،شیوسر،شنگریلا،اپر کچورہ) اور دیو سائی نیشنل پارک کی وجہ سے معروف ہے جبکہ دنیا کا بلند ترین سرد صحرا سرفرنگہ بھی ضلع سکردہ میں واقع ہے جس کے باعث یہ ضلع بین الاقوامی سیاحوں کی اولین ترجیح سمجھا جاتا ہے۔