گلگت بلتستان الیکشن: حلقہ دیامر 4، چوبیس پولنگ سٹیشن انتہائی حساس قرار

Published On 13 November,2020 06:43 pm

لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے حلقہ 18 دیامر 4 کے کل 26 میں سے 24 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس قرار، 5 آزاد سمیت کل 9 امیدوار انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔

حلقہ 18 دیامر 4 وادی تانگیر اور ملحقہ علاقوں پر شامل ہے جو انتظامی لحاظ سے ضلع دیامر کی سب ڈویژن ہے۔ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 18 ہزار 907 ہے جن میں سے 11 ہزار 363 مرد جبکہ 7 ہزار 544 خواتین ووٹرز ہیں۔

15 نومبر کو ہونے والے انتخابات کیلئے دیامر 4 میں کل 26 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 13 مردوں کیلئے اور 13 خواتین کیلئے ہیں۔ ان پولنگ سٹیشنز میں سے 24 پولنگ سٹیشنز کو انتہائی حساس جبکہ 2 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

اسی طرح حلقے میں کل 39 پولنگ بوتھ ہیں جن میں سے 24 مردوں کیلئے جبکہ 15 خواتین کیلئے مختص ہیں۔ حلقہ دیامر 4 سے آئندہ انتخابات میں 9 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں سے 5 امیدوار آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے گلبر خان کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے رواں سال جمیعت علمائے اسلام سے کنارہ کشی کرکے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

گلبر خان اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر 2009ء اور 2015ء کے الیکشن لڑ چکے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں رنر اپ تھے جبکہ 2009ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے وزیر صحت منتخب ہوئے تھے۔

اس حلقہ سے 2015ء کے انتخابات اور بعد ازاں ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی البتہ اس دفعہ حلقہ سے ن لیگ کا کوئی امیدوار نہیں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سعدیہ دانش کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جو کہ حلقہ دیامر 4 سے انتخابی عمل میں حصہ لینے والی پہلی خاتون امیدوار ہے۔ سعدیہ دانش 2009ء میں پیپلز پارٹی کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہوکر وزیر اطلاعات رہ چکی ہیں۔

مسلم لیگ ق کی جانب سے مہرداد کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ مہر داد ماضی میں 2009ء اور 2015ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے چکے ہیں جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے نئے امیدوار عبدالرشید کومیدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آزاد امیدواروں میں سے خوش رحمان 2015ء کے انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں البتہ وہ کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ 2015ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار مہردار خان نے اس دفعہ پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آزاد امیدوار ملک کفایت الرحمان گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق سپیکر ملک محمد مسکین کے فرزند ہیں جس کے باعث انتخانی عمل میں ان کو مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

آزاد امیدواروں میں سے پچدار اورعبدالستار پہلی دفعہ انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں ۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں شین، یشکن اور کمن سید شامل ہیں۔ حلقے دیامر 4 میں مسلکی اثر رسوخ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسلکی ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس حلقے کے اہم علاقوں میں تانگیر اور گبر شامل ہیں جبکہ حلقے کی کل آبادی 40 ہزار سے زائد ہے۔

Advertisement