لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقے 14 استور 2 میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے نئے چہروں پر انحصار کیا ہے۔ گلگت بلتستان یہ حلقہ سب سے زیادہ امیدواروں والا حلقہ ہے جن میں اکثریتی امیدوار ہیوی ویٹ ہیں۔
استور شہر کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 29 ہزار 23 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 15 ہزار 831 ہے جبکہ 13 ہزار 192خواتین ووٹرز ہیں۔
گلگت بلتستان انتخابات کیلئے استور 2 میں کل 47 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 16 مردوں کیلئے 15 خواتین کیلئے اور 16 پولنگ اسٹیشن مخلوط ہیں، جبکہ حلقے میں کل 56 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔15 نومبر کو ہونے والے انتخابات کیلئے اس حلقے میں سیاسی زور آزمائی کیلئے 22 امیدواران میدان میں ہیں جن میں سے 15 آزاد امیدوار ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شمس الحق لون کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ شمس الحق لون اس سے قبل ن لیگ گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے کام کرتے رہے اور 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔شمس الحق لون کا یہ پہلا الیکشن ہے تاہم تحریک انصاف کی مرکز میں حکومت ہونے کے سبب ان کی پوزیشن کافی مستحکم ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مظفر علی ریلے کو میدان میں اتارا گیا ہے۔مظفر علی ریلے نے 2004 کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے پہلی مرتبہ حصہ لیا اور کامیابی حاصل کرنے کے بعد ق لیگ میں شمولیت اختیار کر لی، البتہ 2009 اور 2015 کے انتخابات میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے رانا محمد فاروق کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے جو پہلی دفعہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح پاک سرزمین پارٹی نے محفوظ الرحمان کو پہلی دفعہ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی نے نعمت اللہ خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ق نے فرید اللہ خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے جو کہ انتخابی معرکے میں پہلی مرتبہ حصہ لے رہے ہیں جبکہ جماعت علمائے اسلام نے امداد اللہ کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آزاد امیدواراں میں محبوب اللہ خان کو حلقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے ۔ محبوب اللہ خان 1999 میں بھی اس حلقے سے کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
اسی طرح آزاد امیدوار نصر اللہ خان جو 1994 میں بھی اس حلقے سے کامیابی حاصل کر چکے ہیں اس دفعہ آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔آزاد امیدوار طاہر ایوب جو پاکستان تحریک کے کارکن بھی ہیں اس حلقے سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھے البتہ پارٹی ٹکٹ جاری نہ کیے جانے پر انہوں نے آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔
اسی طرح آزاد امیدوار وزیر علی جو حلقے میں سوشل ورکر کے طور پر جانے جاتے ہیں اس دفعہ انتخابی میدان میں قسمت آزمائیں گے۔ ایک اور آزاد امیدوار محمد طارق جو ڈسٹرکٹ استور کے سابق چیئرمین بلدیہ رہ چکے ہیں اس دفعہ صوبائی اسمبلی کیلئے قسمت آزمائیں گے۔ ضلع استور کا یہ حلقہ 8 یونین کانسلز پر مشتمل ہے۔
گلگت بلتستان کا یہ حلقہ مشہور سیاحتی مقام رانا، راما جھیل، اللہ والی جھیل پریشنگ، ڈزل ڈشکن چراگاہ ، کنی بری جھیل گوریکوٹ کی وجہ سے معروف ہے۔یہ حلقہ ضلع استور کے اہم علاقوں گوریکوٹ،عید گاہ، پریشنگ، چونگرہ، دشکن، دوئیاں اور بونجی پر مشتمل ہے۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں شین ، یشکن اور سید برادری شامل ہیں۔