لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقے 17 دیامر 3 کے انتخابی معرکے میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نئے کھلاڑی پر انحصار جبکہ دیگر جماعتوں کی جانب سے اس حلقے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پرانے کھلاڑیوں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ حلقہ وادی داریل میں شامل ہے جو انتظامی لحاظ سے ضلع دیامر کی سب ڈویژن ہے۔ وادی داریل کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 29 ہزار 955 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 16 ہزار 273 جبکہ 13 ہزار 682 خواتین ووٹرز ہیں۔
گلگت بلتستان انتخابات کیلئے دیامر حلقہ 3 میں کل 41 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 21 مردوں کیلئے اور 20 خواتین کیلئے ہیں۔ ان پولنگ سٹیشنز میں سے 39 پولنگ سٹیشنز انتہائی حساس جبکہ 2 حساس قرار دیئے گئے ہیں۔
اسی طرح حلقے میں کل 87 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں اس حلقے سے 11 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں جن میں سے 7 امیدوار آزاد حیثیت سے لڑ رہے ہیں، البتہ کسی بھی خاتون امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف نے پرانے سیاست دان حیدر خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ حیدر خان اس سے قبل 2009ء اور 2015ء کے انتخابات میں شیر کے نشان پر حصہ لے چکے ہیں۔ 2009 کے انتخابات میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا البتہ 2015ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے وہ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بنے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کی جانب سے اپنے دیرانہ کارکن حاجی رحمت خالق کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ حاجی رحمت خالق 2009ء کے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کر کے گلگت بلتستان اسمبلی کے پارلیمانی سیکرٹری رہ چکے ہیں۔
ن لیگی کارکن حیدر خان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کے باعث ن لیگ نے اس دفعہ صدر عالم کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جو پہلی دفعہ انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے پرانے سیاسی کارکن غفار خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے ۔ غفار خان 2015ء کے انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی کی نمائندگی کر چکے ہیں جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس حلقے کے تمام آزاد امیدواران پہلی بار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
حلقے کا ماضی دیکھتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے حاجی رحمت خالق اور پاکستان تحریک انصاف کے حیدر خان میں کانٹے دار مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ حلقے میں اکثریتی ووٹ برادری کی بنیاد پر پڑتا ہے اور اکثر امیدواروں کا اپنا ووٹ بنک ہے جس کی وجہ سے پارٹی امیدواروں میں صف بندی مشکل ہے تاہم آزاد امیدواران کا کسی بھی مضبوط امیدوار کی جانب جھکاؤ انتخابی فیصلے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
اس حلقے کی کل آبادی 50 ہزار سے زائد ہے اور یہاں کے اہم علاقوں میں داریل، کھنبری اور ڈوڈشال شامل ہیں۔ حلقہ دیامر 3 میں مسلکی اثر رسوخ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسلکی ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں شین، یشکن اور کمن گجر شامل ہیں۔