گلگت بلتستان الیکشن: انتخابی حلقہ دیامر 1، انتخابی مہروں نے مورچہ بندیاں تبدیل کر لیں

Published On 12 November,2020 09:27 pm

لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقے 15 دیامر 1 میں اہم انتخابی مہروں نے مورچہ بندیاں تبدیل کر لیں ہیں۔ یہ حلقہ ضلع دیامر میں شامل ہے جس کو 1972 میں الگ صوبے کا درجہ دیا گیا۔

ضلع دیا مر کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 35 ہزار 185 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 17 ہزار 737 جبکہ 17 ہزار 448 خواتین ووٹرز ہیں۔ گلگت بلتستان انتخابات کیلئے حلقہ دیامر 1 میں کل 45 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہین جن میں سے 15 مردوں کیلئے اور 10 خواتین کیلئے ہیں جبکہ حلقے میں 103 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔

اس حلقے میں سیاسی زور آمائی کیلئے 17 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 11 امیدواران آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ناشاد عالم کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

نوشاد عالم اس سے قبل 2009 اور 2015 کے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے بشیر احمد کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ بشیر احمد اس حلقے سے ماضی میں 2009 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے گلگت بلتستان اسمبلی کے پہلے قائد حزب اختلاف منتخب ہوئے ، تاہم بعد میں وہ حکومت کا حصہ بن گئے اور وزیر تعمیرات کے عہدے پر فائز رہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے دیرینہ کارکن حاجی غندل شاہ کی خرابی صحت کے باعث اس مرتبہ عبدالواجد کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جو پہلی دفعہ میدان میں اتر رہے ہیں۔ اسی طرح مسلم لیگ ق کی جانب سے عاشق اللہ کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

عاشق اللہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابی معرکے میں شرکت کے خواہشمند تھے، البتہ پارٹی ٹکٹ جاری نہ کیے جانے ہر انہوں نے مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کر لی اور اب ٹریکٹر کے نشان پر انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔

عاشق اللہ ماضی میں 2009 اور 2015 کے الیکشن لڑ چکے ہیں جس میں ان کو شکست ہوئی ۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے عبدالباقی کو ٹکٹ جاری کیا ہے جو پہلی دفعہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جماعت علمائے اسلام نے ولی الرحمٰن کو انتخابی معرکے میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جن کا یہ پہلا الیکشن ہے۔

اس حلقے میں آزاد امیدواران میں سے حاجی شاہ بیگ چھٹی دفعہ قسمت آزمانے میدان میں اتریں گے۔ آزاد امیدواران میں سے اورنگزیب اورنور الحب الحق اللہ پہلی بار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح آزاد امیدوارحاجی شاہ بیگ نےجماعت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا مطالبہ کیا تاہم ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات جمع کرا دیئے ہیں۔

حاجی شاہ بیگ گزشتہ تین دہائیوں سے حلقے کی سیاست میں ہیں اور 1994 ، 1999 اور 2015 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ حاجی شاہ بیگ 2015 میں گلگت بلتستان اسمبلی سے بطور اپوزیشن لیڈر بھی منتخب ہو چکے ہیں۔ محمد دلپذیر جو گلگت بلتستان اسمبلی کے سابقہ ممبر فدا اللہ کے بھائی ہیں ان انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ یہ محمد دلپذیر کا پہلا الیکشن سے تاہم ان کا خاندان گزشتہ چار دہائیوں سے سیاست میں ہے۔

اس حلقے کے اہم علاقوں میں بابو سر، تھک، گوہر آباد اور گونر فارم شامل ہیں۔ حلقہ دیامر1 کی اہم برادریوں میں شین ،یشکن، سید اور کمن کوہستانی برادری شامل ہیں اور بیشتر عوام شینا زبان بولتی ہے۔ یہ حلقہ ضلع دیامر کا حصہ ہے۔ ضلع دیامر حلقوں کے لحاظ سے سکردو کے ہمراہ سب سے بڑا ضلع ہے جہاں چار انتخابی حلقے شامل ہیں۔

ضلع دیامر رجسٹرڈ ووٹرز کے لحاظ سے گلگت بلتستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے جہاں 1 لاکھ 19 ہزار 452 رجسٹرڈ ووٹز ہیں جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 65 ہزار 118 ہے جبکہ 54 ہزار 334 خواتین ووٹرز ہیں۔ اس ضلع کی کل آبادی 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہے اور بیشتر کا ذریعہ معاش کاشت کاری و تجارت ہے۔ صلع دیامر میں 162 اسکول و کالجز ہیں ، اس کے باوجود ضلع دیا مر تعلیمی لحاظ سے گلگت بلتستان کا پسماندہ ترین ضلع ہے جہاں شرح خواندگی تقریباً 32 فیصد ہے۔

گلگت بلتستان کا ضلع دیامر چلاس، فیری میڈوز، رائے کوٹ پل اور درہ بابو سر کی وجہ سے معروف ہے جبکہ یہاں کے پہاڑ اور پتھر اب بھی آثار قدیمہ سے بھرے پڑے ہیں۔4 ہزار 500 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والا منصوبہ دیامر بھاشا ڈیم بھی اسی ضلع میں بنایا جا رہا ہے۔

 

 

Advertisement