اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا صورتحال پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد میں غفلت پر قانونی کارروائی ہوگی، غفلت برتنے والا سول اور فوجداری مقدمات کا سامنا کرے گا۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا کی وجہ سے شادی ہالز میں تقاریب پر پابندی کے خلاف کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 8 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی وجہ سے درخواست نمٹائی جاتی ہے۔ عدالت این سی او سی کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا فیصلہ مفاد عامہ کا فیصلہ ہے۔ قومی کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد ہر شہری کا فرض ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ بحثیت شہری ہم سب کو قومی کمیٹی کے فیصلوں کو من وتسلیم کرکے اس پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد کی وجہ کورونا پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔ جیلوں میں بہت سارے انڈر ٹرائل قیدی ہیں جو بعد میں بے گناہ ثابت ہو کر رہا ہوتے ہیں۔ عدالت قومی کمیٹی سے توقع رکھتی ہے کہ جیل میں قیدیوں کی طبی سہولیات کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔ کمیٹی کورونا سے بچنے کے لئے جیلوں کے اندر قیدیوں کی زندگی بچانے کے لئے اقدامات کریگی۔
عدالت عالیہ کی جانب سے کہا گیا کہ این سی او سی کے 19 ویں اجلاس میں 300 سے زائد کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی، فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
عدالت نے این سی او ای کے احکامات کو اپنے فیصلے کا حصہ بناتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ایس او پیز کی عملداری کی ذمہ داری تقریب کے آرگنائزرز پر عائد ہوگی۔ اجتماعات سے ہونے والی اموات اور کورونا پھیلاؤ کا ذمہ دار متعلقہ آرگنائزر کو قرار دیا جائے گا۔ خلاف ورزی کرنے والے آرگنائزر کے خلاف قانونی کارروائی اور مقدمات درج ہوں سکیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر سیاسی قیادت کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔ عدالتی فیصلے کے بعد سیاسی جماعتوں کو سوچنا پڑے گا کیا وہ لوگوں کی اموات کا باعث بننا چاہیں گی؟