نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے آئندہ 12 مہینوں میں کم از کم 20 لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا امکان ہے جبکہ اضافی 2 لاکھ بچے جنم لینے سے قبل ہی زندگی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
یونیسیف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے ساری دنیا کے بچوں کی صحت، تعلیم اور غذائیت پر ناقابلِ تلافی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ادارے کے مطابق مختلف سروسز میں انتشار کی کیفیت اور بڑھتی غربت نے بچوں کی زندگیوں پر پریشانیوں اور خطرات کی چادر پھیلا دی ہے۔
یونیسیف کی سربراہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے بچوں کی ایک پوری نسل شدید خطرے میں ہے۔لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں بچوں کے بارے میں ان خطرات کا اظہار یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے 140ملکوں میں ایک سروے بھی کیا گیا۔ ان میں ایک تہائی ملکوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں انحطاط کی شرح 10 فیصد ہے۔
ان میں ویکسین کی فراہمی میں تعطل اور ماؤں کی ذہنی صحت میں پیدا ہونے والی گراوٹ شامل ہے۔ یونیسیف کے مطابق ان مسائل سے اگلے ایک سال میں کم از کم بیس لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا امکان ہے اور اضافی دو لاکھ بچے جنم لینے سے قبل ہی زندگی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ 135 ملکوں میں وبا کی وجہ سے مائیں اور بچوں کو 40 فیصد مناسب غذائیت سے محرومی کا سامنا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں 265 ملین بچوں کو سکولوں میں کھانا فراہم نہیں کیا جا سکا۔
رپورٹ کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 250 ملین بچے وٹامن اے کی کمی سے دوچار ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ میں اس حقیقت کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ 5 سال سے کم عمر کے 6 سے 7 ملین مزید بچوں کو ناقص خوراک کھانے سے کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کے علاوہ 33 فیصد بچے لاک ڈاؤن کے دوران سکولوں کی بندش سے تعلیمی مشکلات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں تعلیم، صحت، رہائش، غذائیت اور نکاسی آب جیسے شعبوں میں 15 فیصد کمی کا امکان ہے۔
یونیسیف نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بچوں کی مشکلات میں کمی کے لیے بھرپور عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔