اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل سیز فائر خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ عالمی برادری کو جاننا چاہیے کہ خطے میں دو ایٹمی قوتوں کے مابین محاذ آرائی عالمی امن کیلئے خطرات کا باعث ہوگی۔
تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ٹی آر ٹی ورلڈ فورم 2020ء مباحثہ میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ فن لینڈ کے وزیر خارجہ جناب پیکا ہاوسٹو اور ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو بھی مباحثے میں شریک تھے۔
مباحثے کا عنوان بین الاقوامی آرڈر بعد از کورونا عالمی وبا" تھا۔ وزیر خارجہ نے کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس فورم کا عنوان انتہائی اہم ہے کیونکہ کورونا وبا کے باعث دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 1.4 ملین اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو بھی کورونا وبا کے باعث بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے اپنی حکمت عملی سے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا عالمی وبائی چیلنج دوسرے دور میں داخل ہو چکا ہے، جس میں متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں پاکستان میں 66 افراد اس وبا کے باعث لقمہ اجل بنے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا عالمی وبا کے معاشی مضمرات بھی انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔ کورونا وبا کے منظر عام پر آنے سے پہلے عالمگیریت کا رحجان کم ہو رہا تھا جس کی ضرورت کورونا وبا کے بعد شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا کے بعد تنازعات نے دوبارہ سے سر اٹھانا شروع کیا ہے۔ عالمی استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ محاذ آرائی میں کمی لانے اور تنازعات کے حل کیلئے بین الریاستی سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے۔ کورونا وبا کے بعد ہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مزید بگڑتے دیکھا۔ آج 80 لاکھ کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج نے محصور بنا رکھا ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے مختلف ممالک کو اپنے بارڈرز بند کرتے اور اپنے طور پر اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تنہا کوششیں کرتے ہوئے دیکھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک نئی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں جس کے اندر عالمگیریت اور بین الاقوامی سطحی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ترقی پذیر ممالک معاشی طور پر اس وبا کے باعث زیادہ متاثر ہوئے ہیں، اس تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے کمزور معیشتوں کی معاشی بحالی کیلئے قرضوں کی ادائیگی پر سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسری طرف ویکسین اور طبی سہولیات کی فراہمی بھی بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو بھی اسی طرح وینٹیلٹرز اور طبی سامان کی ضرورت ہے لیکن وینٹیلٹرز کی دستیابی ہی اصل مسئلہ ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس عفریت سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر یکساں حکمت عملی کے ساتھ اس وبائی چیلنج کا موثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ جب تک سب کے سب انسان اس کورونا وبا سے محفوظ نہیں تو پھر کوئی محفوظ نہیں ہے۔ عالمی وبائی چیلنج اور عالمی اداروں کی کمزوریوں کو بھی سامنے لایا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے متنازعہ علاقوں میں جنگ بندی کی اپیل پر توجہ نہیں دی گئی۔ کورونا وبا کے باعث معاشی تارکینِ وطن کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ آج عدم برداشت، اسلاموفوبیا اور زائنو فوبیا کا رحجان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ سیاسی مقاصد کیلئے کسی خاص قوم یا نسل کو کورونا وبا کا ذمہ دار قرار دینا انتہائی غیر منصفانہ رویہ ہے جیسا کہ شروع میں اس وبا کو چائنہ وائرس کہا جاتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ نسل پرستی اور تحفظ پسندی کے رحجان میں اضافہ ہوتا دکھائی دیا۔ این آر سی اور ترمیمی شہری قوانین جیسے امتیازی قوانین منظر عام پر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت، کورونا وبا کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈال کر کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بار بار توجہ دلانے کے باوجود اگر دنیا جنوبی ایشیا کی طرف توجہ نہیں دے گی تو افغانستان میں قیام امن اور خطے کے امن واستحکام کو خطرات لاحق رہیں گے۔