اسلام آباد: (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہندوتوا نظریہ کی وجہ سے بھارتی معاشرہ تباہی کی جانب گامزن ہے۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں کی حمایت میں طویل عرصے سے جاری اقدامات کا تسلسل ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ آر ایس ایس کے جلسوں کے ذریعہ عیسائیوں کے جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے سمیت مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں کی حمایت میں طویل عرصے سے جاری اقدامات کا تسلسل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے اور ان کے دور حکومت کو ہندوؤں اور ہندوستان کے لئے برا قرار دیتے ہوئے اس کو خارج کرکے بھارت کی تاریخ دوبارہ لکھنا تھا۔ اس سے ہندو آریہ سماج کی صورتحال کی عکاسی کی گئی جس نے ہندو قوم پرستی کے غلبے کو فروغ دیا۔
صدر عارف علوی نے ہندوتوا کے ایک سرگرم حامی، گول والکر تک تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گولوالکر کے بعد آر ایس ایس میں مودی اور ایڈوانی جیسے سیاسی افراد رکن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ایک متشدد تنظیم بن گئی کیونکہ گول والکر جیسے اس کے بانیوں نے ہمیشہ ہٹلر کے کردار کو سراہا اور ہندو قوم پرستی کے معاملے کو ہندوستان میں فعال کیا گیا ۔یہ ہندوستان کو ہندو ریاست کی جانب منتقل کرنے کے اقدامات کا تسسل ہے۔ اسی کی عکاسی اب بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں بھی ہو رہی ہے۔
صدر نے 2002ء کے دوران لکھی گئی خشونت سنگھ کی کتاب بھارت کا خاتمہ کا حوالہ دیا جس میں مصنف نے کہا تھا کہ “ہندوستان کتوں کے پاس جا رہا ہے” جب تک کوئی معجزہ ہمیں نہیں بچاتا بھارت خود سے ٹوٹ جائے گا”۔ یہ خود کشی ہم خود کر رہے ہیں کسی اور ملک کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے سیکولر ملک ہونے کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جن ممالک نے ترقی کی ہے، ان میں جامع ادارے تھے جو نہ تو نکالنے والے تھے اور نہ ہی استحصالی تھے جبکہ ہندوستان دلتوں اور مسلمانوں کو معاشی طور پرنشانہ بنانے کے باعث غلط سمت جا رہا تھا۔