لاہور: (دنیا نیوز) سال 2020ء کے دوران پنجاب حکومت نے اچھی کارکردگی کے لئے خوب ہاتھ پاؤں مارے، وزارتوں میں بھی اکھاڑ پچھاڑ کی گئی۔
سال بھر میں پنجاب کابینہ کے 17 اجلاس ہوئے، مفاد عامہ کے اہم فیصلوں کی منظوری دی، گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے مقرر کی مگر اتحادی ق لیگ سمیت کسان کم قیمت پر نالاں رہے۔ کابینہ نے گندم اور آٹے کی قیمت کے استحکام کیلئے فیصلوں کی منظوری دی مگر کئی ماہ بحران کاسامنا رہا۔ کابینہ نے کرشنگ قبل از وقت شروع کرنے کی منظوری دی لیکن چینی کی قیمت کنٹرول سے باہر رہی۔
کابینہ نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی منظوری دی اور افسروں کی تقرریاں ہوئیں، ویمن ہاسٹل اتھارٹی بنانے کا فیصلہ ہوا، کالجز میں ای روز گار سنٹرز کے قیام کی منظوری دی، پہلی سے پانچویں جماعت تک یکساں تعلیمی نصاب کا فیصلہ ہوا، سپیشل اکنامک زونز کو سپر سٹرکچر ٹیکس سے استثنیٰ کی منظوری دی گئی۔
اورنج ٹرین کے کرائے کا معاملہ کابینہ اجلاس میں متعدد بار زیر غور آیا اور 40 روپے کرایہ مقرر کیا گیا۔ سیاحت کو الگ محکمہ بنانے اور 5 نیشنل پارکس کی منظوری دی گئی۔ کابینہ میں بھی اکھاڑ پچھا ڑ رہی، کئی وزراء کے قلمدان تبدیل ہوئے، نئے وزرا کو بھی شامل کیا گیا۔
والڈ سٹی اتھارٹی کا دائرہ کار صوبہ بھر میں پھیلانے اور کالجز میں آن لائن داخلوں کی اجازت دی۔ 2020ء میں کورونا کا چیلنج درپیش رہا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور کئی وزراء بھی کورونا کا شکار ہوئے۔ کابینہ نے میڈیکل ایمرجنسی کا نفاذ کیا، فیلڈ ہسپتالوں کی منظوری دی۔
کابینہ نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا، 5 سیمنٹ پلانٹس کی اجازت دی، سموگ کو آفت قرار دیا گیا۔ پنجاب کابینہ راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ منصوبے کے لئے متحرک رہی۔ 2020ء میں پنجاب حکومت کو کورونا کے باعث مشکلات رہیں تو سیاسی محاذ پر اپوزیشن کے چیلنج کا بھی سامنا رہا۔