لاہور: (دنیا نیوز) شہباز خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں احتساب عدالت میں نیب کے ایک گواہ ابراہیم کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہباز خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل حکام نے عدالت میں پیش کیا۔
دوان سماعت شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ جج صاحب آپ کی عدالت میں کرپشن کے کچھ ٹھوس شواہد لایا ہوں، 2007 میں چنیوٹ مائنز کا ٹھیکہ دیا گیا جس میں کرپشن کے الزامات لگے، میں نے 2008 میں ٹھیکہ منسوخ کر دیا اور متعلقہ امریکی کمپنی نے ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا، ہائیکورٹ نے میرے حق میں فیصلہ دیا۔
شہباز شریف نے کہا اگر کرپشن کرنی ہوتی تو 2007ء میں حکومت میں آتے ہی یہ ٹھیکہ منسوخ نہ کرتا، اس وقت کرپشن پر نیب نے نہیں، ناچیز شہباز شریف نے قوم کے پیسے پر پہرہ دیا اور 4 ارب ڈالر بچائے، میرے خلاف نیب نے بے نامی جائیدادوں کا کیس بنا دیا، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
فاضل جج نے شہباز شریف کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ کیس میری عدالت میں زیر سماعت نہیں، کیس سے متعلق بات کریں۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ قوم اور عدالت کے سامنے شواہد پیش کر رہا ہوں، نیب میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کرسکا، سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا گیا ہے۔
عدالت نے نیب کے ایک گواہ کا بیان قلمبند کیا اور سماعت 12 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہوں اور وکلاء کو جرح کے لیے طلب کرلیا۔ شہباز شریف نے جیل میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست عدالت میں دائر کر دی، جس پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔