کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان کے علاقے مچھ میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے کان کنوں کو کوئٹہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں وفاقی، صوبائی وزرا ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کوئٹہ میں نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وفاقی وزیر علی زیدی، معاون خصوصی زلفی بخاری، بلوچستان کے وزرا اور لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، شہدا کے لواحقین دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ شہدا کی تدفین کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری نے دھرنے کے شرکا سے ایک بار پھر مذاکرات کیے جس کے بعد لواحقین نے حکومتی ٹیم کیساتھ تحریری معاہدہ کر کے 6 روز بعد دھرنا ختم کر دیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ جو مطالبات ہمارے سامنے رکھے گئے وہ مشکل تھے، تاہم جن افسران کو ہٹانا تھا ان کا فیصلہ ہوچکا، شہدا ایکشن کمیٹی سے ہمارا تحریری معاہدہ ہوچکا، کبھی کسی حکومت نے ماضی میں تحریری معاہدہ نہیں کیا تھا، ہم ملکر کام کرینگے تو مسائل حل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا جے آئی ٹی کا اعلان ہو گیا ہے، ایک اعلیٰ سطح کا کمیشن بنے گا۔ وزیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ اس کی سربراہی کریں گے، پولیس افسر سمیت دو اعلیٰ افسر اس کے ممبر ہونگے اور شہدا کمیٹی سے بھی 2 ممبران لئے جائیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے سکیورٹی ادارے مل کر حکمت عملی بنائیں گے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ ضروری ہے، سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا، اسی طرح نادرا، پاسپورٹ آفس، امیگریشن کے حکام پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ شہدا کے ورثا کو بلوچستان حکومت ملازمت دے گی، شہدا کے لواحقین میں سے طالب علموں کو سکالرشپس دی جائیں گی، شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، قوم کو ان دہشتگردوں سے بچانا ہے، بلوچستان کی زمین اور سمندر میں اتنی طاقت ہے کہ ہمارے معاشی مسائل ختم کرسکتا ہے لیکن بلوچستان کے لوگ بیڈ گورننس کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ، اب سب ٹھیک کرینگے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے تدفین پر رضا مندی ظاہر کرنے پر شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ لواحقین نے انصاف کے لیے احتجاج کیا، آپ نے ہماری بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی جس پر سب کا مشکور ہوں۔ یہ نہیں کہہ سکتا بلوچستان کے سارے مسائل حل کر دئیے اور سب ٹھیک ہے لیکن جن چیزوں پر آگے بڑھے وہاں چیزیں بہتر ہوئی ہیں، ہم چیزوں کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ ملک کو آگے بڑھانا ہے تو بہتر فیصلے کرنے ہوں گے، غفلت ہو جاتی ہے لیکن ہم نے یہاں امن لانا ہے روز گار لانا ہے، شہری بن کر گھومنا ہے، بلا خوف گھومنا ہے، نوجوانوں کے لیے محفوظ بلوچستان دینا ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے، اسے پورا کرنا ہے۔
یاد رہے 4 جنوری کو مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنیوالے 10 مزدوروں کو مسلح افراد نے قتل کر کے لاشیں پہاڑی علاقوں میں پھینک دی تھیں۔