اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ ہو گا تو زیادہ پیسہ آئے گا، اس سے انفراسٹرکچر کو وسعت دیں گے۔ کسی بھی ملک میں جب اعلیٰ سطح پر کرپشن ہو تو سارا نظام کرپٹ ہو جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تحت ای بڈنگ، ای بلنگ اور جی آئی ایس میپنگ کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور سیکرٹری نے بھی خطاب کیا۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب میں این ایچ اے اور وزارت مواصلات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رہا ہے اور یہی نیا پاکستان ہے، دنیا ڈیجیٹلائزیشن کی جانب جا رہی ہے، مستقبل اسی کا ہے، اس سے شفافیت آئے گی، جی آئی ایس سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹرنگ ہو سکے گی۔
عمران خان نے کہا کہ ای بڈنگ اور ای بلنگ سے ٹھیکوں میں کرپشن کا خاتمہ ہو گا، جس طرح طے شدہ طریقہ کار کے تحت ٹھیکے دیئے جاتے تھے اس سے نہ صرف ملک کا نقصان ہوتا تھا بلکہ سڑکیں بھی غیر معیاری بنتی تھیں، کمیشن لیا جاتا تھا، اب اس نظام سے جتنی شفافیت آئے گی اتنی ہی کرپشن کم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بھی انسانی کردار کم ہو گا وہاں پر رشوت کے مواقع بھی کم ہوں گے، ہمارے موجودہ سسٹم میں رشوت جڑوں تک دھنس گئی ہے، ڈیجیٹلائزیشن کا اقدام اسے شکست دے گا۔ ہم نے 20 سال پہلے شوکت خانم ہسپتال کو کاغذ سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا، دوائیوں کی خرید و فروخت آن لائن تھی اس کیلئے ہم نے سافٹ ویئر بنایا، اس سے کرپشن ختم ہوئی اور پیسہ بنانا ناممکن ہو گیا، دنیا میں 20 سال قبل یہ نظام آ چکے ہیں تاہم افسوس ہے کہ پاکستان 2021ءمیں اس جانب جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پرانے نظام سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے اس تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، سٹیٹس کو بدلنا ہی تبدیلی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خودکار نظام سے دنیا نے فائدہ اٹھایا، کرپشن کے نظام کی وجہ سے ہمارے ملک اور دیگر اداروں میں یہ نظام نہیں آ سکا۔
انہوں نے شرکاءکو بتایا کہ شوکت خانم میں ایک ادارے نے کچھ مریضوں کے علاج کیلئے مالی معاونت کی تو سرکاری ادارے نے ان کے چیک کلیئر کرنے پر کمیشن طلب کیا، یہ ہماری بدقسمتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو ملک رشوت کا نظام قبول کر لے وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، ہر کسی کو علم ہے کہ رشوت عام ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی اس کی حالت اﷲ بھی نہیں بدلتا، یہ ممکن نہیں کہ عمران خان سوئچ آن کرکے تبدیلی لے آئے، دنیا میں عزت خود دار قوم کو ملتی ہے، ملائیشیا اور انڈونیشیا کو مسلمانوں نے فتح نہیں کیا بلکہ مسلمان تاجروں کے کردار اور ایمانداری سے متاثر ہو کر یہ لوگ مسلمان ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا ادراک نہیں کہ اس ملک میں کتنے وسائل ہیں، ایک وقت تھا جب پاکستان کی دنیا میں عزت تھی، ہمارے حکمرانوں کا امریکہ اور برطانیہ میں اعلیٰ حکومتی شخصیات استقبال کرتی تھیں تاہم آہستہ آہستہ ہمارا نظام تباہ ہو گیا، لیڈروں نے کرپشن شروع کر دی۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے براڈ شیٹ سے کہا کہ وہ ہمارے ملک میں موجود بدعنوان لوگوں کی تحقیقات کرے، ان کے سربراہ کا انٹرویو سنا جس میں انہوں نے بتایا کہ کیسے پاکستان سے پیسہ چوری کرکے باہر لے جایا گیا، وزیراعظم اور وزراءیہ کام کر رہے تھے، جب اعلیٰ سطح پر کرپشن ہو تو سارا نظام کرپٹ ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑا ظلم کرپشن کو قابل قبول بنانا ہے، برائی کو برائی نہ سمجھنا ہے، کرپشن سے بڑے لوگ امیر سے امیر تر بن جاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک پاکستانی نے سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر برطانیہ کے بینک میں منتقل کئے، ہمارا ملک غریب ہے لیکن لوگ امیر ہوئے تاہم ملک ترقی تب کرتا ہے جب ملک امیر ہو، امیر ملکوں کا رہن سہن بھی دیکھیں اور غریب ملک پاکستان کے لوگوں کا بھی رہن سہن دیکھیں تو وہ امیر ملک غریب لگیں گے، ان کے سربراہوں کے مقابلہ میں ہمارے سربراہان حکومت اقوام متحدہ جاتے ہیں تو وہ مہنگے ترین ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی سب سے بڑی خوبی وہاں کے سربراہ کی سادگی تھی، کسی نے محلات نہیں بنائے، وہ غریبوں پر پیسہ خرچ کرتے تھے، پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا خواب تھا تاہم جب تک ہم واپس اس سادگی کے نظریہ پر نہیں آتے اﷲ کی مدد شامل نہیں ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سب سے زیادہ کرپشن شاہراہوں کی تعمیر میں ہوتی ہے، اگر یہاں تبدیلی آئے گی تو دوسرے ادارے بھی بدلیں گے۔ ایف بی آر کو جولائی تک مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی ڈیڈ لائن دی ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے ٹیکس محصولات بڑھیں گے، زائد پیسہ آئے گا تو صحت و تعلیم پر صرف کر سکیں گے، اصل سرمایہ کاری انسانوں پر خرچ کرنا ہے، ایسے ہی فلاحی ریاست بنے گی، کرپشن کا خاتمہ ہو گا تو زیادہ پیسہ آئے گا، اس سے انفراسٹرکچر کو وسعت دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دیگر وزارتوں پر بھی دبائوبڑھائیں گے تاکہ وہ ای گورننس کی طرف آئیں، تمام وزارتوں اور اداروں کو آنے والی گرمیوں تک کی ڈیڈ لائن دی ہے