اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں ریمارکس دیئے کہ وفاقی وزیر کا رویہ درست نہیں، نوٹس کی کاپی کابینہ کو بھجوا دیتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے شہری میاں فیصل کی جانب سے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں اب تک 16 سماعتیں ہو چکی ہیں، ابھی تک جواب ہی داخل نہیں کرایا، عدالت نے پوچھا تھا کہ آپ اگر دہری شہریت رکھتے تھے تو وہ کس دن ترک کی؟۔
جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جواب جمع کرانے سے کیوں شرما رہے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا نے جواب جمع کرایا ہے اور نااہلی کیس خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے کلائنٹ کا رویہ درست نہیں، عدالتی نوٹس کی کاپی کابینہ کو بھجوا دیتے ہیں کہ وہاں سے جواب آ جائے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کا موکل شہری تھا ؟ آپ کی پارٹی کی تین ارکان اسمبلی کے خلاف پٹیشن تھی، اچھی معاونت ملی تو پٹیشن خارج ہو گئی۔
وکیل درخواست گزار بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ اس کا ایک حل ہے کہ فیصل واوڈا کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے یہ بات پوچھی جائے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ کہتے ہیں کہ عدالتیں کام نہیں کرتیں، مورخ دیکھے تو لکھے کہ عدالتوں میں کیا ہوتا ہے۔ وکیل جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ مورخ کورٹ روم میں بیٹھے اور لکھ رہے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصل واوڈا کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی پڑھ کر سنائیں۔ پٹیشنر کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے فیصل واوڈا کا بیان حلفی پڑھ کر سنایا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے اپنے نتائج ہیں، پاکستان کا امریکا کے ساتھ دہری شہریت کا کوئی معاہدہ نہیں، پاکستانی شہریت سرینڈر ہو جاتی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندہ کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی۔