اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے براڈ شیٹ کے ظفر نامی شخص سے ملاقات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ علم نہیں تھا کہ ملاقاتی کا تعلق برطانوی کمپنی سے ہے، کاوے موسوی الزامات کے ثبوت بھی دیں۔
وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ دو ممالک نے مالی معاونت کی آفر کی تھی لیکن میں ان کا نام نہیں بتا سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن تینوں بڑی جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات پبلک کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے یہ اہم باتیں ایک نجی ٹیلی وژن کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ پبلک ہونی چاہیے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ باہر جائے تو کرنسی کمزور ہوتی ہے۔ کرپٹ لوگ قومی مجرم ہیں۔ کرپٹ لوگوں کو تسلیم کر لیا جائے تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں وزیراعظم بھی جوابدہ ہوتا ہے لیکن اپوزیشن والے کہتے ہیں ہم چوری کے جوابدہ نہیں ہیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے یہ دونوں خاندان کیا تھے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ این آر او دیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں پاکستان کا واحد سیاستدان ہوں جو جی ایچ کیو کی نرسری میں نہیں پلا۔ ذوالفقار علی بھٹو بھی 8 سال آمر کی کابینہ میں رہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خاندانی سیاست چلتی آئی ہے۔ ان سب کے بچے باریاں لینے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ میرے بچوں کا سیاست میں آنے کا کوئی چانس نہیں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سربراہ کرپشن کرتا ہے تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ حکمران جوابدہ ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔ وزیراعظم پیسہ بیرون ملک منتقل کرے تو دوسروں کو کیسے روک سکتا ہے؟ 2008ء سے 2018ء تک ملک کا ہر ادارہ تباہ ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ تمام فیصلے میرٹ پر کرتا ہوں۔ دنیا بھر میں جمہوری کابینہ میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ میں نے کسی سے استعفیٰ نہیں مانگا۔ بحث کے بعد کابینہ کا مشترکہ فیصلہ سب کو تسلیم کرنا چاہیے۔ کابینہ کے فیصلے نہ ماننے والا بے شک مستعفی ہو جائے۔
اپنے قریبی ساتھی ندیم افضل چن کے استعفے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے استعفے کی اپنی کوئی وجوہات ہوں گی، میں نے انھیں مستعفی ہونے کا نہیں کہا۔