کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں ملیر کے حلقہ پی ایس 88 کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب 16 فروری کو شیڈول ہیں، حلقے میں سیاسی مہم جوئی میں تیزی آگئی۔
حلقے کی کل آبادی ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ پنتالیس ہزار ہے، مرد ووٹرز 83 ہزار جبکہ خواتین ووٹرز پینسٹھ ہزار ہیں۔
سال 2018 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے غلام مرتضی 22 ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔ گزشتہ برس دو جون کو کورونا کے باعث غلام مرتضی بلوچ کا انتقال ہوا، جس کے بعد پی ایس 88 کی نشست خالی ہوئی۔ پیپلز پارٹی قیادت نے مرحوم رہنما کے بیٹے یوسف بلوچ کو الیکشن کا ٹکٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی نے جان شیر جنیجو اور ایم کیو ایم نے ساجد احمد کو امیدوار چنا۔
پولنگ کی تاریخ جوں جوں قریب آرہی ہے حلقے میں گہما گہمی بڑھنے لگی، سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کے لئے آسمان سے تارے توڑ کر لانے کے دعوے جاری ہیں وہیں ایک دوسرے پر تنقید بھی عروج پر ہے۔
پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم اسملیوں میں تو اتحادی ہیں لیکن ضمنی انتخاب میں دونوں جماعتیں مشترکہ امیدوار نہ اتار سکیں جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط دکھائی دے رہی ہیں۔