لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے لکھا کہ ظاہر ہے جب ایک سال میں 1000 ارب روپیہ مل جائے اور کوئی جوابدہی نہ ہو کہ کہاں اور کیسے خرچ کیا آپ آسانی سے کیسے جانے دیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فواد چودھری نے لکھا کہ یہ ملک اس عیاشی کا متحمل نہیں ہے اور اٹھارویں ترمیم اور NFC میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
ظاہر ہے جب ایک سال میں 1000 ارب روپیہ مل جائے اور کوئ جوابدہی نہ ہو کہ کہاں اور کیسے خرچ کیا آپ آسانی سے کیسے جانے دیں گے! لیکن یہ ملک اس عیاشی کا متحمل نہیں ہے اور اٹھارویں ترمیم اور NFC میں تبدیلی ناگزیر ہے https://t.co/PUaduqO9Kj
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 6, 2021
اس سے قبل فواد چودھری نے نون لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کو ضم ہونے کا مشورہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آر او نہ ملنے پر اپوزیشن دن بدن مایوسی کا شکار ہے، پی ڈی ایم کا مستقل تاریک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چودھری کا نون لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کو ضم ہونے کا مشورہ
لاہور میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام لیڈرشپ مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبی ہوئی ہے، اپوزیشن کی کوشش ہے عدالتوں سے انہیں ریلیف مل جائے، عدالتوں سے ریلیف نہ ملنے پر پی ڈی ایم کی مایوسی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، پیپلزپارٹی اندرون سندھ کی جماعت بن گئی ہے، سندھ کے علاوہ پیپلزپارٹی کا کوئی ووٹ نہیں رہ گیا، مسلم لیگ ن وسطی پنجاب کی جماعت بن کر رہ گئی، جے یو آئی ف خیبرپختونخوا کے چند اضلاع تک محدود جماعت ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا مقامی حکومتوں کا نیا نظام ایک انقلاب ہے، مقامی حکومتوں کا نظام دیکر پی ٹی آئی نے منشور میں کیا گیا وعدہ پورا کیا، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ڈائریکٹ ووٹنگ سے انتخابات ہونگے، پی ڈی ایم کی قیادت آئے اور مقامی حکومتوں کے انتخابات میں حصہ لے، 2 سال میں سندھ میں 16سو ارب روپیہ گیا مگر یہ کہاں خرچ ہوا کوئی نہیں جانتا۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے مزید کہا کہ مریم بی بی کا اپنی جماعت میں کوئی اتنابڑا قد نہیں، انہوں نے مرتضیٰ جاویدعباسی کو کہا استعفے سپیکر کے منہ پر ماریں، مرتضیٰ جاوید عباسی استعفے سپیکر کے منہ پر مارنے کی بجائے ان کے قدموں میں بیٹھ گئے، پی ڈی ایم کا مستقبل مایوسی ہے جو ان کے چہروں سےعیاں ہے، نواز شریف تو بیرون ملک جا کر بیٹھ گئے، جس نے سیاست کرنی ہے وہ ان کے ساتھ کیسے چل سکتا ہے۔