اسلام آباد: سینیٹ الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہونے کے بعد امیدواروں کے کوائف کی جانچ پڑتال شروع کر دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لئے کل 170 امیدواروں نے الیکشن کمیشن کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
عام نشستوں کے لئے 87 امیدواروں نے ٹیکنوکریٹس اور علما کی نشستوں کیلئے 33، خواتین کی نشستوں کیلئے 40 اور غیر مسلموں کی نشستوں کیلئے دس امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب سے 29امیدواروں کے، سندھ سے 39، خیبرپختونخوا سے 51، بلوچستان سے 41 اور وفاقی دارالحکومت سے دس امیدواروں کے کاغذات نامزدگی موصول ہوئے ہیں۔
کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے آخری روز بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سندھ سے آج 14امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے۔
آج حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 9 امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا، سیف اللہ ابڑو، حنید لاکھانی، حسن بخشی، فضا ذیشان، سرینہ عدنان، ارم بٹ، محمود مولوی اور اشرف قریشی نے کاغذات جمع کرائے۔
جی ڈی اے کے پیر صدر الدین راشدی نے جنرل نشست جبکہ حسن بخشی نے ٹیکنوکریٹ نشست کیلئے کاغذات جمع کرائے۔
نعیم صدیقی ایڈووکیٹ نے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر عامر خان کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ایم کیو ایم کے نو امیدوار پہلے ہی کاغذات جمع کرا چکے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی امیدوار فرزانہ بلوچ نے بھی کاغذات جمع کرا دیئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اب تک 13 امیدوار سندھ سے کاغذات جمع کرا چکے ہیں۔
میرپور خاص سے تعلق رکھنے والے علی جونیجو نے بطور آزاد امیدوار جنرل نشست پر کاغذات جمع کرائے۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ امیدوار پلوشہ خان کے خلاف وکلا نے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرا دی ہے۔
اس درخواست میں کامران بلوچ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ پلوشہ خان کا ووٹ شیڈول جاری ہونے کے بعد کراچی میں رجسٹرڈ کرایا گیا۔ پلوشہ خان سندھ کی رہائشی نہیں، کاغذات مسترد کئے جائیں۔