اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری روز ہے۔ 100 امیدواروں کے فارم الیکشن کمیشن کو موصول ہوگئے۔ جنرل نشستوں پر 51، ٹیکنو کریٹس کیلئے 18 کاغذات جمع جبکہ 23 خواتین بھی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق نامزد امیدواروں کی فہرست 16 فروری کو جاری ہوگی، کاغذات کی جانچ پڑتال 17 تا 18 فروری کو ہوگی، کاغذات پر اپیلیں 20 فروری تک دائر ہوسکیں گی، 23 فروری تک تمام اپیلوں کو نمٹا دیا جائیگا جبکہ 24 فروری کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہوگی، 25 فروری تک امیدوار کاغذات نامزدگی واپس لے سکیں گے۔ پولنگ 3 مارچ کو ہی ہوگی۔
واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کا 27 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بننے کا امکان ہے جبکہ پیپلزپارٹی 19 نشستوں کے ساتھ دوسری اور مسلم لیگ ن کا 18 سیٹوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت بنے کا امکان ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی 13 نشستوں کے ساتھ چوتھی بڑی پارٹی بن سکتی ہے، جے یو آئی کی 5 اور ایم کیو ایم کی 3 نشستیں رہنے کا امکان ہے۔ فاٹا کے سینیٹ میں ارکان کی تعداد 4 رہ جائے گی جبکہ نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی دو دو نشستیں رہ جائیں گی۔
جی ڈی اے اور بی این پی مینگل کی دو، دو نشستیں ہو سکتی ہیں۔ ق لیگ کو ایک نشست ملنے کا امکان ہے جو پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی مدد سے ہی ممکن ہو سکے گا۔ جماعت اسلامی کی ایوان بالا میں ایک سیٹ رہ جائے گی۔
فاٹا کی نشستوں پر انتخاب نہ ہونے کے باعث سینیٹ کی کل نشستیں 100 رہ جائیں گی، فاٹا کے آزاد سینیٹرز کو شامل کرنے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کی نمبر گیم 50، 50 کے ساتھ برابر ہونے کا امکان ہے۔ نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے سینیٹ انتخابات کے فوری بعد جوڑ توڑ شروع ہوگا۔
11 مارچ کو 52 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ سندھ اور پنجاب سے 11، 11، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 جبکہ فاٹا کے 4 سینیٹر اپنی مدت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔