لاہور: (دنیا نیوز) الیکشن ٹریبونل نے مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کی ریٹرننگ آفیسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔ ٹربیونل نے بھی پرویز رشید کو سینٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دے دیا۔
ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے پرویز رشید کی ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید اپنے وکلاء سمیت پیش ہوئے۔
پرویز رشید کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ پرویز رشید 28 گھنٹے پیسے لے کر پھرتے رہے، کسی نے رقم وصول نہیں کی، الیکشن قانون کے مطابق اگر امیدوار کے علم میں کوئی یوٹیلیٹی بل وغیرہ نہیں ہے تو وہ ادا کر سکتا ہے، عدالت میں پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر موجود ہیں، واجبات دینے کیلئے تیار ہیں، یہ کیش لینا چاہتے ہیں تو ایک گھنٹے کے وقفے تک کیش دے دیں گے۔
اعتراض کنندہ رانا مدثر نے کہا کہ پہلے پنجاب ہاؤس ان کے اپنے کنٹرول میں تھا، ریٹرنگ آفیسر نے پرویز رشید کو واجبات کی ادائیگی کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت دی لیکن اس کے باوجود واجبات ادا نہیں کیے گئے۔ پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر نے بتایا کہ میں ہسپتال میں تھا لیکن میرے سٹاف سے پرویز رشید یا ان کے وکلاء میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔
الیکشن ٹربیونل نے دلائل مکمل ہونے کے بعد پرویز رشید کی اپیل مسترد کر دی اور کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔
پاکستان مسلم لگ نون کے رہنما پرویز رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بے بنیاد الزام پر نااہل کیا گیا، سرکاری کاغذات میں مجھے نادہندہ ظاہر کیا گیا، انصاف والے اب دھند اور دھاندلی والے ہوگئے، پنجاب ہاؤس کی انتظامیہ انصاف والوں کی انتظامیہ ہے، کاغذات رکوانے ہوں تو کہتے ہیں پرویز رشید سے پیسے لینے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ سینیٹ رکن بنوں یا نہیں ان کو بےنقاب کرتا رہوں گا، ڈسکہ میں ان کا چہرہ بے نقاب ہوا، میرے کیس میں بھی ہوگا، دھند اور انصاف والوں کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔