اسلام آباد: (دنیا نیوز) فواد چودھری نے کہا ہے کہ پرانے طریقہ کار پر سینیٹ الیکشن سپریم کورٹ رائے کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں معاونت کی پیشکش کی تھی۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی دلیل کو تسلیم نہیں کیا، عدالت نے کہا تھا بیلٹ پیپر سیاسی جماعتوں کیلئے خفیہ ہوگا مگر الیکشن کمیشن کیلئے نہیں، ہماری تجویز تھی کہ بیلٹ پیپر میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے، بیلٹ پیپر پر بار کوڈ یا کوئی سیریل نمبر لگایا جاسکتا ہے۔
سینیٹ انتخابات: اپوزیشن ہاری ہوئی جنگ میں توانائیاں لگا رہی ہے، فواد چودھری
قبل ازیں فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے لئے اپوزیشن ہاری ہوئی جنگ میں توانائیاں لگا رہی ہے، 24 گھنٹے بعد ان کا رونا دھونا شروع ہو جائے گا اور نئی کہانی ڈھونڈیں گے، جس سے ٹی وی سکرین آباد رہ سکے، اپوزیشن کی نابالغ سیاست روزانہ کی بنیادوں پر ترتیب پاتی ہے، نہ کوئی حکمت عملی ہے نہ پالیسی۔
یاد رہے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا۔