اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن کے دوران حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کی شکست کے بعد الیکشن کمیشن سے استفسار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پتہ چلنا چاہیے کہ سینیٹ الیکشن میں کون سے امیدوار بکے ہیں۔ اگر ایوان کا اعتماد حاصل نہ کرسکا توا پوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے پاکستانیوں میں سینیٹ الیکشن پر قوم سے بات کرنا چاہتاہوں، سینیٹ الیکشن میں 40 سال سے پیسہ چل رہا ہے۔ جس کے پاس پیسے ہے وہ سینیٹر بن جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمیں پتہ چلنا چاہیے کہ سینیٹ الیکشن میں کون سے امیدوار بکے ہیں۔ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ 15 لوگ بکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا شفاف الیکشن کرانا سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ سمجھ نہیں آئی الیکشن کمیشن نے عدالت میں جاکرخفیہ بیلٹ کا کیوں کہا۔ سینیٹ الیکشن کے بعد ملکی اخلاقیات کو نقصان پہنچا ہے۔ سینیٹ میں لوگوں نے اپنے ضمیر بیچے اور بہت پیسہ چلایا۔ کرپشن معاشرہ اور قوم مل کر ختم کرتی ہے۔
عمران خان نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ مجھ پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا چاہتے تھے، ماضی میں بارہا بات کو دہا چکا ہوں کہ احتساب ہو گا تو سب کا ہو گا، کہتا رہا احتساب ہو گا سب اکٹھے ہو جائیں گے۔ اگر وزیراعظم یا وزراء چوری کرتے ہیں تو ملک مقروض ہو جاتا ہے۔ یہ لوگ اقتدار میں آ کر کاروبار کرتے ہیں۔ وہ ریاستیں ترقی کرتی ہیں جہاں انصاف اور قانون کی بالادستی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن کے دوران حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کی شکست کے بعد اپوزیشن کا اصل مقصد ووٹ آف تلوارکی لٹکانا تاکہ این آراودے دوں۔ اگر اوپن بیلٹ ہو جاتی تو تحریک انصاف یہ سیٹ جیت جاتی، اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ معرکہ مار لیا ہے تو اس کچھ نہیں ہو گا، یوسف رضا گیلانی پیسہ بانٹ رہا تھا، پی ٹی آئی سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے بانٹنے کی ویڈیو کی تحقیقات کیوں نہیں کیں، الیکشن کمیشن نے ووٹ بیچنے والے مجرموں کو بچا لیا، الیکیشن کمیش نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا، ویڈیو کی تحقیقات کیوں نہیں کیں۔ الیکشن کمیشن نے ہارس ٹریڈنگ کا موقع دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ہفتے والے دن اعتماد کا ووٹ لوںگا، جسے اعتماد نہیں وہ سامنے آ کر بات کرے، اگر میری حکومت چلی بھی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر ایوان کا اعتماد حاصل نہ کرسکا توا پوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا۔ جب تک ملک کا پیسہ واپس نہیں کرتے نہیں چھوڑوں گا، چاہے اسمبلی میں بیٹھوں یا باہر چلاجاوَں چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے لیڈر شپ آتی ہے، ان میں وزیراعلیٰ اور وزیراعظم بنتے ہیں، ایک سینیٹر رشوت دے کر سینیٹر بن رہا ہے، دوسری طرف جو لوگ پیسے لیکر اپنا ضمیر بیچ رہے ہیں، میں بہت پہلے سے کہہ رہا ہوں کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے اوپن بیلٹ کے لیے میثاق جمہویرت پر دستخط کیے، ن لیگ، پیپلز پارٹی نے خود کہا سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ عدالت میں سب نے اکٹھا ہو کر کہا کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہیے۔ اوپن بیلٹ کی مخالفت پر ہم سپریم کورٹ گئے، جج صاحبان نے بھی کہا سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے، میں 2018ء میں ہمارے 20 لوگوں نے پیسے لیکر ووٹ دیئے میں نے بروقت فیصلے کرتے ہوئے اپنے اراکین اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیسی جمہوریت ہے لیڈر شپ پیسے کے ذریعے سینیٹ میں آتی ہے، جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے تب سے کرپٹ لوگ اور پرانی پارٹیز کے لوگ میری حکومت پر دباؤ لا رہے ہیں، تاکہ این آر او دے دوں، ایسا پریشر انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف پر بھی ڈالا۔ اپوزیشن نے تحریری طور پر مجھ سے این آر او مانگا، فیٹف کی قانون سازی میں ہمیں لکھ کر دیا کہ این آر او دیا جائے۔ فیٹف قانون سازی کے دوران بلیک میل کیا گیا۔ قانون سازی کے دوران کہا گیا کہ نیب ختم کریں تب قانون سازی میں ساتھ دینگے۔ پاکستان میں طاقت ورمنی لانڈرنگ،قبضے کرتے ان کوکوئی نہیں پکڑرہا۔