کوئٹہ: (دنیا نیوز) سینیٹ انتخابات کے لئے حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے رابطوں میں تیزی آگئی۔ بلوچستان میں حکومتی اتحاد کی متحدہ اپوزیشن کو 4 نشستیں دینے کی پیش کش کی گئی جبکہ اپوزیشن 5 نشستوں کیلئے ڈٹ گئی۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ایک خاتون، ایک ٹیکنو کریٹ اور 3 جنرل نشستوں کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اپوزیشن کی پیش کش کو نہ مانا گیا تو نقصان حکومت کا ہوگا۔
ادھر کوئٹہ میں اختر مینگل کی جانب سے متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا جس میں حکومت کی جانب سے چار نشستوں کی پیش کش پر غور کیا گیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر محفوظ شدہ رائے سنا دی اور کہا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔ عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ ووٹ کی سیکریسی ہمیشہ کے لیے دائمی نہیں رہتی، عدالت نے چار ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے مطابق آرٹیکل 226 کے تحت ہوں گے، الیکشن کمیشن صاف و شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانے کا پابند ہے، آرٹیکل 222 کے تحت پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ الیکشن کے معاملات میں قانون سازی کرے، آئین واضح کرتا ہے کہ پارلیمان کی کوئی قانون سازی سے الیکشن کمیشن کے اختیارات پر اثرانداز نہ ہو، الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے جبکہ تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں۔
عدالت نے نیاز احمد کیس کا حوالہ دیتے ہوئے قرار دیا کہ ووٹ کی سکریسی دائمی نہیں ہوتی، جہاں تک ووٹ کے خفیہ رہنے کا تعلق ہے، سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ کرپٹ پریکٹسز کو دیکھا جائے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو صدارتی ریفرنس پر رائے نہیں دینی چاہیے، ریفرنس میں پوچھا گیا سوال قانونی نہیں اس لیے ریفرنس بغیر رائے کہ واپس بھیج دیا جائے۔