اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حکومتی ترجمانوں نے گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے ملکی ایجنسیز سے متعلق بیانات کی سخت مذمت کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والا حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ختم ہو گیا، اجلاس کے دوران سینیٹ انتخابات، اعتماد کے ووٹ کے بعد کی سیاسی صورت حال پر غور کیا گیا۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں الیکشن ایکٹ کا بھی جائزہ لیا گیا اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے ٹکٹس چلنے کے بیان پر ممکنہ قانونی کاروائی پر بحث کی گئی۔ مریم نواز کے ایجنسیز سے متعلق بیان بازی کا بھی جائزہ لیا گیا اور لیگی نائب صدر کے ملکی ایجنسیز سے متعلق بیانات کی سخت مذمت کی گئی۔
حکومتی ترجمانوں کا کہنا تھا کہ چوری کا الیکشن جیتنے پر خوشیاں منائی گئیں، اگر ہاؤس کا اعتماد نہیں تھا تو فوزیہ ارشد کیسے کامیاب ہوئیں؟ ہاؤس کی وِل نہ ہوتی تو نا خاتون جیتتی نا اعتماد کا ووٹ ملتا۔
یہ بھی پڑھیں: صادق سنجرانی مضبوط امیدوار، سینیٹ الیکشن میں کامیاب ہونگے: وزیراعظم
اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کے انتظامی معاملات پر بھی سوالات کیے گئے، اور کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کے حوالے سے وزیراعظم نے بھی استفسار کیا کہ ٹریس ایبل بیلٹ پیپر چھاپنے میں کتنا ٹائم لگتا؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کی اخلاقیات تباہ کر دیں گئیں، روایت بن چکی ہے کہ پہلے پیسا لگا کر اقتدار میں آؤ، پھر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر پیسہ واپس نکلواتے ہیں، کرپشن کر کے نیلسن مینڈیا کی طرح تقاریر جھاڑتے ہیں، کچھ صحافی بھی ہائیکورٹ پہنچ گئے کہ منڈیلا کو بولنے دیں۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز فیصل جاوید اور ذیشان خانزادہ کیساتھ ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی ہمارے مضبوط امیدوار ہیں، انشا اللہ کامیاب ہوںگے۔ اپوزیشن ناکام ہوئی اور مستقبل میں بھی ناکام ہوگی۔ پی ڈی ایم والوں کو ہر جگہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکش کے دوران جس طرح اپوزیشن نے پیسہ چلایا پوری قوم کے سامنے ہے۔ انتخابی اصلاحات سےکرپشن کے دروازے بند کروں گا، مستقبل میں پیسہ کا استعمال روکنے قانون سازی پر کام جاری ہے۔ کوشش ہے آئندہ سینیٹ انتخابات اوپن ووٹنگ کے ذریعے ہوں گے، مستقبل میں صاف ، شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔