اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ میں 10 اپریل کو پولنگ موخر کر دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت کی۔ ن لیگی امیدوار کے وکیل سلمان اکرم راجا نے ضمنی انتخابات کا مکمل نقشہ پیش کیا۔ جسٹس عمر عطابندیال نے سوال اٹھایا کہ پولنگ کے روز کون اور کیوں یہ مسائل پیدا کرتا رہا ؟ کیا ایک امیدوار طاقتور تھا، اس لیے دوسرے نے یہ حرکات کروائیں؟۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈسکہ شہر سے نوشین افتخار کے 46 ہزار جبکہ پی ٹی آئی کے 11 ہزار ووٹ تھے، ان کا مقصد شہر میں پولنگ کا عمل متاثر کرنا تھا۔ عدالت نے کہا کہ سلمان اکرم راجا سمیت فریقین کے دلائل جاری ہیں، کچھ روز کیلئے بنچ بھی دستیاب نہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار ہے، تاہم فی الحال 10 اپریل کا فیصلہ موخر کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی اسجد ملہی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 23 پولنگ سٹیشنوں کی انکوائری کیلئے ہمیں بلایا، 2018 میں بھی پی ٹی آئی ان پولنگ سٹیشنوں سے جیتی ہوئی ہے، این اے75 الیکشن پہلے بھی جیتے تھے، اس مرتبہ زیادہ لیڈ سے جیتیں گے۔