اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین سے غداری کر کے نہ صرف اس جہاں بلکہ اگلے جہاں میں بھی سزا ملے گی، آئین شکنی کریں گے تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا، آئین کا تحفظ ضروری کیونکہ یہ سب کو تحفظ دیتا ہے۔
اسلام میں بنیادی حقوق اور آئین کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک صاحب آتے ہیں آئین ادھر کر دیتے ہیں، دوسرے آتے ہیں آئین دوسری طرف کر دیتے ہیں، ہم یہ کہتے ہیں آپ یہ نہیں کر سکتے، یہ آئین سے غداری ہے، ہمارے پاس اس وقت نصف پاکستان ہے کیونکہ آدھا حصہ ہم سے جدا ہو چکا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قائدِاعظم کے مطابق پاکستان کا آئین جمہوری اور اسلامی قوانین پر مبنی ہوگا، آئین پڑھنا نہایت ضروری ہے تاکہ ہمیں معلوم ہو، پاکستان کیسے وجود میں آیا، اگر ہم آئین شکنی کریں گے تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا، اگر آئین کو ہٹا دیں تو وفاق بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پاکستانیت بھی ختم ہو جاتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی نے سپریم کورٹ کو لکھا کہ ججز کے اثاثہ جات کی تفصیلات دی جائیں، میں نے اور میری بیوی نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات دیں جو آج بھی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔