اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے مذہبی جماعت کے احتجاج میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پولیس فورس کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری قوم ان ہیروز کی مقروض ہے۔ حکومت شہدا کے اہلخانہ کی مکمل ذمہ داری لے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ہماری پولیس فورس نے حکومت کو بلیک میل کرنے اور ملک میں انتشار پھیلانے کی منظم کوشش کو روکا۔
عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اس دوران 4 پولیس اہلکار شہید جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہماری قوم ان پولیس ہیروز کی مقروض ہے۔ حکومت شہدا کے اہلخانہ کی مکمل ذمہ داری لے گی۔
I want to pay special tribute to our police force for their heroic stand against organised violence intended to create chaos to blackmail govt. 4 policemen were martyred & over 600 injured. Our nation is indebted to these heroes & we will look after the families of the martyrs.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) April 16, 2021
یہ بھی پڑھیں: پرتشدد احتجاج کرکے ریاست کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا، وزیراعظم عمران خان
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مطالبہ کرنا ہر کسی کا حق ہے، مگر پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں پر فخر ہے، پرتشدد احتجاج کرکے ریاست کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔
حکومتی رہنماؤں کے اجلاس میں وزیراعظم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی تعریف کی اور کہا کہ اداروں نے جس جذبہ کے ساتھ امن قائم کیا وہ قابل تحسین ہے، مطالبہ کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور سکیورٹی اداروں پر فخر ہے، پرتشدد احتجاج کر کے ریاست کو دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔
اس موقع پر عمران خان نے وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کو تحریک لبیک پر پابندی کے معاملے پر علمائے کرام کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں اور علما کا احترام کرتے ہیں لیکن مذہب کے نام شدت پسندی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے اہم فیصلوں میں علما ومشائخ کو اعتماد میں لیا۔ ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائی ہے اور اٹھاتے رہیں گے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر نور الحق قادری نے علمائے کرام اور مشائخ کو افطار پر مدعو کریں گے جس میں انھیں تحریک لبیک پر پابندی کے فیصلے پر اعتماد میں لیا جائے گا۔