لاہور: (دنیا نیوز) منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کو بڑا ریلیف مل گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی ریفری بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے شہباز شریف کو پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی ریفری بینچ نے سماعت کی۔ اپوزیشن لیڈر کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے نکتہ اٹھایا کہ شہباز شریف کے خلاف 110 میں سے صرف 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، ابھی تک ایک دھیلے کا الزام بھی ثابت نہیں ہوا، لہذا شہباز شریف کی ضمانت منظور کی جائے۔
نیب کے وکیل نے مشتاق چینی کا بیان پڑھا اور بتایا کہ مشتاق چینی کے اکاؤنٹ سے سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی ترسیلات ہوئیں، یہ شہباز شریف کے بے نامی دار ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بے نامی دار ثابت کرنے کیلئے کیا اجزا چاہیے ہوتے ہیں اور نیب نے کیا تحقیقات کیں ؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 1996ء میں سلمان شہباز نے ٹی ٹیز وصول کیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہاں کیس شہباز شریف کا ہے، سلمان شہباز کا نہیں، آپ نے بتانا ہے کہ سلمان شہباز اپنے والد کے زیر کفالت تھے اور اس دوران اثاثے بنائے جو ٹی ٹیز آتی تھیں ان کے ذرائع کیا تھے ؟ آخر وہ رقم کہاں سے آتی تھی جو ٹی ٹیز کے ذریعے بھجوائی گئی ؟ آپ یہ بتائیں کہ کیا نیب نے تفتیش کی کہ یہ رقم کک بیکس کی ہے یا کرپشن کی ؟ آپ کو تو تفتیش یہ کرنی چاہیے تھی کہ ان کے غیر قانونی ذرائع کیا تھے ؟ آپ کے مطابق یہ پیسہ غیر قانونی ہے تو کسی وجہ سے ہی کمایا ہو گا ؟۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نصرت شہباز نے ماڈل ٹاؤن میں پلاٹ خریدا جو ان کے بیٹوں نے ٹیلی گرافک ٹرانسفر کی رقم سے بنایا، لہذا شہباز شریف کی درخواست ضمانت خارج کی جائے۔
ریفری بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے تمام دلائل مکمل ہونے بعد شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی۔ شہباز شریف کی ضمانت منظوری کا مجموعی طور پر فیصلہ چار، ایک کے تناسب سے سنایا گیا، 4 ججز نے ضمانت منظور اور ایک جج نے مخالفت کی۔