اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے عوام کا انتخابی عمل پر اعتماد بڑھانے کے لئے انتخابی اصلاحاتی پیکج تیار کیا ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) اس بارے اپنا موقف واضح کرے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پیکیج کے لئے حکومت کے پاس سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اکثریت ہے لیکن چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کو بھی اس عمل میں شامل کریں ۔ اپوزیشن کی ساری زندگی پرچیوں کی سیاست پر گزری، وہ ملکی مفاد میں پرچیوں کی سیاست سے باہر آئے اور انتخابی اصلاحات میں اپنا حصہ ڈالے۔
پاک چائنہ فرینڈشپ سینٹر میں مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ عوام اور 5ویں بڑی ریاست میں یہ مسئلہ بار بار جنم لیتا ہے۔ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں نتائج پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے۔ یہ مسائل تب تک حل نہیں ہونگے جب تک ہمارے اندر آگے دیکھنے اور بڑھنے کی صلاحیت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ شخصیت ہیں جنہوں نے کرکٹ میں غیر جانبدار ایمپائر کی بات کی، پاک بھارت کرکٹ میچز میں جب جانبدار ایمپائر تھے تو ان کے فیصلے درست نہیں تھے لیکن جب سے غیر جانبدار ایمپائرز آئے ان کے فیصلے کم چیلنج ہو رہے ہیں۔ تنازعات کی جگہ اب ٹیکنالوجی نے لے لی ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے آج اسی اصول کے تحت وزارت پارلیمانی امور اور پی ٹی آئی کو یہ ٹاسک سونپا ہے کہ انتخابی عمل کو ٹیکنالوجی کی مدد سے جدید بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جب وزارت عظمی سنبھالی تو اپنی پہلی تقریر کے بعد اپنی نشست سے اٹھ کر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پاس گئے اور کہا کہ دھاندلی کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لئے تیار ہیں حالانکہ چار حلقے کھلوانے کے لئے پی ٹی آئی کو چار سال لگ گئے اس دوران دھرنے ‘ اجتجاج بھی کرنا پڑا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے 30 سے 32 اجلاس ہوئے اپوزیشن کی جانب سے 2018ء کے الیکشن میں آر ٹی ایس سسٹم بیٹھنے، فارم 45 غائب ہونے سمیت کسی الزام پر شواہد پیش نہیں کر سکے۔ ان الیکشن میں پنجاب میں 25 انتخابی عذرداریاں دائر ہوئیں جن میں سے 13 پی ٹی آئی اور 11 ن لیگ کے امیدواروں کی تھیں۔ اپوزیشن صرف میڈیا پر بیٹھ کر دھاندلی کو بطور وطیرہ استعمال کرنے کا بیانیہ دیتی رہی۔
فواد چودھری نے کہا کہ کراچی کے حلقہ 249کے حالیہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کہہ رہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی ہے ‘سینٹ الیکشن میں کس طرح گیلانی کو جیتوا گیا پوری قوم جانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2006 میں ہونے والے میثاق جمہوریت میں بھی سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی شق شامل ہے، اس معاہدے پر نواز شریف اور بے نظیر کے دستخط ہیں ‘2015میں مسلم لیگ ن اس حوالے سے قانون لیکر آئی ‘دونوں جماعتیں 10سالوں میں جو نہیں کرسکی اس مشن کو آگے بڑھانے کے لئے عمران خان نے انتخابی اصلاحات کے لئے سنجیدہ کوششیں شروع کیں تو اس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں اور الیکشن کے بعد دھاندلی کا رونا دھونا جاری رہا تو ملک میں سیاسی اور جمہوری ترقی کا عمل رکھ جائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ وزیراعظم خود انتخابی اصلاحات کی بات نہیں کرتے ‘ وزیراعظم عمران خان نے سپیکر قومی اسمبلی کو انتخابی اصلاحات کے لئے خط لکھا اور انتخابی اصلاحات کے لئے ٹویٹ بھی کیا ،اس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے تمام سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے خط لکھا جس کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی نے نوید قمر کو فوکل پرس مقرر کیا لیکن مسلم لیگ ن نے جواب تک نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے شہباز شریف ‘ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے ای ووٹنگ مشین دیکھے بغیر ہی اسے صرف اس لئے مسترد کر دیا کہ یہ پی ٹی آئی دور حکومت میں تیار ہوئی ہے ‘ان شخصیات کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ای ووٹنگ مشین ایک دفعہ ضرور دیکھ لیں اور اپنی تکنیکی ٹیم تیار کر ے تو اس مشین کا بغور جائزہ لے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انجینئرز ‘ ماہرین اور اساتذہ کی باصلاحیت ٹیم نے یہ مشین تیار کی ہے ‘ اس عمل میں شامل تمام لوگ ہمارا فخر ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات پیکیج میں ملک بھر بشمول آزاد جموں کشمیر ‘گلگت بلتستان میں حلقہ بندیاں آبادی کی بجائے رجسٹرڈ ووٹوں کی تناسب سے ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ای ووٹنگ مشین انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہوسکتی اس لئے ہیک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ‘ یہ ایک ڈبہ نما مشین ہے ہم بیلٹ پیپر سے ایک قدم آگے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سینٹ اور اسمبلی میں ہمارے پاس اکثریت ہے انتخابی اصلاحات پیکیج منظور کرالیں گے اس کے حوالے بھی ہمار پاس ذرائع ہیں لیکن اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لئے اپوزیشن کی معاونت درکار ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ 7ترامیم پر مشتمل انتخابی اصلاحات پیکیج پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ یہ کسی ایک جماعت کے لئے بلکہ سارے نظام کے لئے تیار کیا گیا ہے ۔