راولپنڈی: (دنیا نیوز) شمالی وزیرستان میں ناپاک دہشتگردوں کیخلاف آپریشن میں پاک فوج کے مزید سپوتوں نے وطن کی خاطر اپنی جانیں قربان کر دی ہیں۔ فائرنگ کے تبادلے میں جوانمردی سے لڑتے ہوئے ایک کیپٹن اور دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے ڈوسالی میں آپریشن کیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک افسر کیپٹن فہیم، سپاہی شفیع اور سپاہی نسیم شہید ہو گئے جبکہ دو دہشتگرد بھی مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ژوب: افغان سرحد سے دہشتگردوں کا حملہ، 4 ایف سی اہلکار شہید، 6 زخمی
خیال رہے کہ آج پاک افغان بارڈر پر باڑ تنصیب میں مصروف ایف سی کے اہلکاروں پر سرحد پار سے دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے حوالدار سمیت 4 جوان شہید جبکہ 6 زخمی ہو گئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق افغانستان میں موجود دہشتگردوں نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے مانزاکئی سیکٹر میں حملہ کیا۔
ایف سی کے جوان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل میں مصروف تھے۔ ایف سی نے دہشتگردوں کی فائرنگ کا موثر انداز میں فوری جواب دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں کے حملے میں ایف سی کے چار جوان شہید جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔ شہید ہونے والوں میں حوالدار نور زمان، نائیک سلطان، سپاہی احسان اللہ اور سپاہی شکیل عباس شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ کی افغان سرحد پر پاکستانی فوجیوں پر منظم حملوں کی مذمت
ادھر دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوجیوں پر منظم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کارروائیاں سرحد پر جاری امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔
ژوب ضلع میں پاکستانی فوجیوں پر حملے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کم وبیش 20 دہشت گردوں نے پاکستان کی باڑ لگانے والی پارٹی پر آج صبح حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی سپاہی شہید جبکہ 6 شدید زخمی ہوئے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ اسلام آباد میں قائم افغانستان کے سفارتخانے کو کہہ دیا گیا ہے کہ متعلقہ افغان حکام کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان سرزمین سے متحرک دہشت گرد گروپوں کے خلاف موثر اقدامات کیے جائیں جبکہ متفقہ پروٹوکول اور ایس او پیز پر عملدرآمدر کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جائے۔