لاہور: (دنیا نیوز) ذرائع کے مطابق حکومت اور جہانگیر ترین گروپ کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ ہوا ہے۔ سینئر وفاقی وزرا نے جہانگیر ترین سے رابطہ کیا جس کے بعد معاملات طے پا گئے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اہم رابطے کے بعد جہانگیر ترین گروپ نے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، گروپ کے ارکان اب بجٹ میں حکومت کو ووٹ دیں گے۔
جہانگیر ترین نے پنجاب حکومت سے متعلق تحفظات وفاقی وزرا کے سامنے رکھے تو انہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ پنجاب حکومت سے متعلق ان کے اعتراضات کو دور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے وفاقی وزرا کے سامنے یہ مطالبہ بھی رکھا کہ ہمارے گروپ کے ارکان کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے، خبریں ہیں کہ حکومت اور جہانگیر ترین گروپ کے درمیان ہفتے کو دوبارہ ملاقات ہوگی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے زیر صدارت سیاسی صورتحال پر اجلاس ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے بھی جہانگیر ترین گروپ سے بات چیت کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس کے دوران ترین گروپ سے معاملات کو افہام تفہیم سے طے کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ کو مشورہ دیا گیا کہ اس گروپ کو سیاسی طور پر ساتھ ملایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین گروپ سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ پی ٹی آئی کا اندرونی معاملہ ہے
ادھر شہباز شریف نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ تحریک انصاف کا اندرونی معاملہ ہے، مسلسل جیلیں کاٹ رہے ہیں، کیا یہ ڈیل ہے؟ عمران خان کے حکم پر جیل میں ناروا سلوک کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا گیا، مہنگائی سے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی گئی، حکومت نے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کیا، ویکسین اور مہنگائی کا نام لیں تو چور ڈاکو کہا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رنگ روڈ سکینڈل کے کردار سامنے آچکے، عمران خان نے خود رنگ روڈ منصوبے میں توسیع کی اجازت دی، پہلے توسیع کی منظوری دی اور بعد میں شور مچایا، ن لیگ نے رنگ روڈ سکینڈل پر واضح موقف اپنایا۔
لیگی قائد نے ولی باغ میں بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر تعزیت کی اور کہا کہ بیگم نسیم ولی خان نے پاکستان بھر میں سیاسی جدوجہد کی، بیگم نسیم ولی خان بہادر خاتون تھیں، اے این پی کی دہشتگردی کیخلاف قربانیاں لازوال ہیں، خیبرپختونخوا کے ہر فرد نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا۔