اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جائیداد نیلامی کے احتساب عدالت فیصلے کے خلاف درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے قاضی مصباح الحسن ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی جائیداد نیلامی کا حکم دیا تھا، ان تینوں درخواست گزاروں کا نواز شریف کی ان پراپرٹیز میں اپنے اپنے انٹرسٹ ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزاروں کا اس پراپرٹی میں کیا انٹرسٹ ہے؟
وکیل نے کہا کہ یہ کیس سول کورٹ کا ہے، احتساب عدالت کی دائر اختیار نہیں۔ جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آپ عدالتی دائرہ اختیار کو چھوڑ دیں، آپ ہمیں عدالتی فیصلے کا بتائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں احتساب عدالت کے فیصلے سے متعلق بتائیں کہ عدالت نے کیا حکم دیا ہے؟
وکیل نے کہا کہ شیخوپورہ کی زمین فروخت کی گئی ہے، مگر قبضہ ابھی بھی عدالتی اشتہاری ملزم نواز شریف کے پاس ہے۔ شیخوپورہ، اپر مال لاہور اور کنال روڈ اراضی درخواست گزاروں نے خریدی ہیں، مگر نواز شریف کے پاس ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار اراضی کو اپنی پراپرٹی سمجھ رہے ہیں، مگر کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، کیا درخواست گزاروں نے ان پراپرٹیز کا جو ایگریمنٹ کیا ہے، اس پر کوئی دستخط نہیں؟
وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت کا دائر اختیار ہی نہیں کہ وہ کسی پراپرٹی کو نیلام کرے، قانون نے احتساب عدالت کو کوئی اختیار دیا ہی نہیں کہ وہ کسی پراپرٹی کو نیلام کرے، احتساب عدالت نے دائر اختیار سے تجاوز کرکے قانون کی خلاف ورزی کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ احتساب عدالت نے ملزم کو اشتہاری کیوں قرار دیا؟ آپ کے پاس ڈاکومنٹس نہیں ہیں اور جو دستاویزات موجود ہیں اس پر دستخط نہیں، آپ کہنا چاہتے ہیں کہ اس کیس کا دائرہ اختیار وہاں کے ڈسٹرکٹ سیشن جج کے پاس ہے؟
وکیل نے کہا کہ پراپرٹی کی نیلامی کا دائرہ اختیار صرف صوبائی حکومت کے پاس ہے۔ سنگل بنچ نے اپنے فیصلے میں درخواست گزاروں کو سننے کا کہا تھا، دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد ازاں تینوں درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دیں۔