لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق، ایک پولیس اہلکار سمیت 21 زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
دھماکہ جوہر ٹاؤن میں واقع احسان ممتاز ہسپتال کے قریب ہوا، پولیس کے مطابق دھماکہ گاڑی کے اندر ہوا، ریسکیو ٹیموں نے جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ دھماکہ اتنی شدید نوعیت کا تھا کہ کئی گاڑیاں، موٹرسائیکلیں اور ایک رکشہ تباہ ہو گیا، قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، دھماکے سے ایک گھر بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
بم ڈسپوزایبل سکواڈ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ناکہ بندی کر دی۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ پر کئی فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا
ماہرین دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لے رہے ہیں، تحقیقات کے بعد وجوہات سامنے آئیں گی۔ سی سی پی او لاہور کا جانی نقصان سے متعلق کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوئےہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے آئی جی پنجاب اور سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی، ان کا کہنا تھا کہ ابھی تحقیقاتی ادارے تفتیش کر رہے ہیں، جلد حقائق سامنے لائیں گے۔
دوسری جانب وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے بھی دھماکے کا نوٹس لیا، آئی جی پنجاب کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری یقینی بنانے کی ہدایت کی، انہوں نے جناح ہسپتال اور دیگر قریبی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات جاری کئے۔
وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے علاج معالجے کا جائزہ لینے کیلئے جناح ہسپتال کا دورہ کیا، زخمیوں کی خیریت دریافت کی اور ڈاکٹروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
ادھر دھماکے کی ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ اس میں 15 سے 20 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ۔ دھماکے میں بال بیرنگ بھی استعمال ہوئے جبکہ دھماکے کی جگہ 3فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق دھماکے کی جگہ ایک کار اور موٹر سائیکل بیک وقت آ کر کھڑی ہوئی جس کے بعد زوردار دھماکہ ہو گیا۔
جوہر ٹاؤن بم دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی لاہور میں ایس ایچ او نسپکٹرعابد بیگ کی مدعیت میں درج کر کیا گیا ہے۔ مقدمے میں 7ATA، 3/ 4ایکسپلوزو ایکٹ، 302، 324، 148/149 اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں 3 نامعلوم دہشتگردوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں نے کارروائی کے لیے گاڑی اور موٹر سائیکل کا استعمال کیا۔ دھماکے سے تین افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے۔
دوسری جانب جائے وقوعہ پر جیو فینسنگ کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیموں نے گاڑی کے اصل مالک کو حافظ آباد سے حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اگاڑی کے مالک نے بتایا کہ گاڑی کو اوپن لیٹر پر فروخت کیا تھا۔ پولیس ملزم کی گرفتاری کے لیے گوجرانوالہ روانہ ہو گئی ہے۔