لاہور: (دنیا نیوز) لاہور دھماکے میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی بدھ کی صبح نو بج کر 40 منٹ پرشہر میں داخل ہوئی، بابوصابو ناکے پر گاڑی کو باقاعدہ چیک کیا گیا، اہلکار کی ڈکی کھولنے کی کوشش کی، ناکامی پر پانچ منٹ بعد جانے کی اجازت دے دی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں دھماکا ہوا تھا جس میں 3 افراد جاں بحق اور 24 زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کی جیو فینسنگ بھی مکمل کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی تصویر سکیورٹی اداروں نے بابو صابو ناکے پر کیمروں سے حاصل کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد لانے والی ممکنہ گاڑی براستہ موٹر وے لاہور میں داخل ہوئی، گاڑی کو جب چیک کیا گیا تو اس میں بارودی مواد نہیں تھا، گاڑی میں بارودی مواد کس مقام سے رکھا گیا اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی 2010 میں ڈکیتی میں چھینی گئی تھی، گاڑی چھینے جانے کی واردات کا مقدمہ گوجرانوالہ کے تھانہ کینٹ میں درج ہے۔
دوسری طرف جوہر ٹاون بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی کار کا نیا موڑ سامنے آ گیا۔ 11 سال قبل دوران ڈکیتی چھینی جانے والی کار کئی ہاتھوں فروخت ہوتی رہی۔ دنیا نیوز نے ڈکیتی کے دوران چھینی گئی کار کی فروختگی کا سراغ لگا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور دھماکا: ائیر پورٹ سے غیر ملکی شخص زیر حراست، نامعلوم مقام پر منتقل
ذرائع کے مطابق کار آخری بار 20 جون کو فروخت ہوئی، کار 3 دن پہلے چنیوٹ کے رہائشی عمران کو فروخت کی گئی۔ کار نمبری ایل ای بی 9928 کار 2009 میں ظفراللہ نام کے شہری نے برانڈ نیو خریدی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ظفراللہ نے 2010 میں کار شکیل نامی شخص کو فروخت کر دی تھی۔ شکیل نے لیاقت نامی شخص کے ذریعے حافظ آباد پولیس کے سب انسپکٹر نور محمد کو یہ گاڑی فروخت کر دی تھی۔ نور محمد سب انسپکٹر نے بذریعہ شوروم پنڈی بھٹیاں کار نعیم ہنجرا نامی شخص کو فروخت کر دی۔
ذرائع کے مطابق نعیم ہنجرا نے 20۔6۔2021 بذریعہ اشٹام پیپر یہ گاڑی سید عمران علی ولد غلام محمد کو فروخت کی۔ آخری خریدار سید عمران کا تعلق تحصیل بھوانہ ضلع چنیوٹ سے ہے۔
مزید برآں جوہر ٹاؤن دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی۔ حساس ادارے نے ائیر پورٹ سے غیر ملکی شخص کو حراست میں لے لیا۔ گاڑی کے مالک پیٹرسن ڈیوڈ کو کراچی جانے والی فلائٹ سے آف لوڈ کیا گیا۔ حساس ادارے نے پیٹرسن کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
دوسری جانب جوہر ٹاؤن میں دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے شواہد محفوظ کرنے کا عمل مکمل کر لیا۔ جائے وقوعہ سے بال بیرنگ، لوہے کے ٹکڑے اور گاڑی کے پارٹس جمع کرلئے گئے، دھماکے کی جگہ سے بارودی مواد کے کیمیکل ایگزامینیشن کے لیے سیمپل بھی اکٹھے کئے گئے۔ سی ٹی ڈی کے مختلف شہروں میں چھاپے جاری ہے، جس میں کئی مشکوک افراد کو زیر حراست لے لیا۔