دوشنبے: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روس، چین اور وسطی ایشیا کے ممالک خطے کے اہم ممالک ہیں، افغانستان کے حوالے سے ان اہم ممالک سے مشاورت کے بعد متفقہ حکمت عملی اپنائیں گے۔
تاجکستان میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے تاجکستان میں موجود ہوں۔ تاجکستان کے وزير خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر میری تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میری ازبکستان،قزاخستان ، افغانستان ،روس اور چین کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سب خطے کے اہم ممالک ہیں اور افغانستان کی صورتحال پر نظر بھی رکھے ہوئے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ان اہم ممالک سے مشاورت کے بعد متفقہ حکمت عملی اپنائی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی ذمہ دارياں احسن طریقے سے نبھارہا ہے۔ خدانخواستہ افغانستان کی صورتحال بگڑتی ہے تو سب متاثر ہوں گے۔ یہ مشاورتی عمل کو آگے بڑھا نے کا سنہری موقع ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو کئی دھائیوں سے تيس لاکھ افغان پناہ گزينوں کی خدمت کررہا ہے۔اب اگر خدانخواستہ حالات خراب ہوتے ہیں تو ہم مزید افغان پناہ گزينوں کو رکھنے کے متحمل نہيں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی آڑ میں ایسے عناصر بھی داخل ہو سکتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچائیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پناہ گزينوں کی آڑ ميں پاکستان کے دشمن داخل ہوسکتے ہيں، ہم انسانی ہمدردی کے تحت ان کی معاونت کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنے معصوم لوگوں کا تحفظ بھی ہمیں یقینی بنانا ہے،
وزير خارجہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے افغانستان ميں دیرپا امن و استحکام ہو،ہم پر کب تک انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں گی ،میں ان سے یہی کہوں گا کہ ماضی کی غلطیوں کو مت دہرائيں،اور مل بيٹھ کر راستہ نکاليں۔وزير خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی اہم شخصيات کو بات چيت کی دعوت ديتے ہيں، افغان قائدین بيٹھيں اور بتائيں ہم کيسے ان کی مدد کرسکتے ہيں۔وزير خارجہ نے کہا کہ بھارت نے افغانستان میں سپائلر کا کردار ادا کيا اور خطے کے امن ميں خلل ڈال رہا ہے،عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو منفی رويئے سے منع کرے جبکہ بھارت افغانستان کو امن سے رہنے دے۔