اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی دو ہزار اکیس کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں بیس نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ شرکا کو اوور سیز پاکستانیوں کو الیکٹرونک ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے بتایا کہ پالیسی کے تحت سائبر گورننس پالیسی کمیٹٰی قائم کر دی گئی ہے۔ کمیٹٰی پالیسی کے نفاذ، امور کی نگرانی اور حکمت عملی کے تعین کے حوالے سے کام کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قلیل مدت میں اہم ترین پالیسی کی تیاری پر وزارت آئی ٹی کے حکام اور ماہرین مبارکباد کے مستحق ہیں۔ پالیسی کا اولین مقصد شہریوں، سرکاری ونجی اداروں کے آن لائن ڈیٹا اور معلومات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سرکاری و نجی ادارے ڈیٹا، خدمات، آئی سی ٹی مصنوعات اور سسٹمز سائبر پالیسی کے پابند ہوں گے۔ پاکستان کے کسی ادارے پر سائبر حملے کو قومی سالمیت پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سائبر حملے کی صورت میں تمام مطلوبہ اقدامات اور جوابی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سرکاری اور نجی سروس نیٹ ورکس میں سائبر سیکیورٹی کے عمل کو مربوط اور مستحکم کیا جائے گا۔
امین الحق نے کہا کہ پالیسی کے تحت قومی، سیکٹر اور اداروں کی سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم بنائی جائے گی۔ ماہرین اور تمام مطلوبہ وجدید آلات سے آراستہ ٹیم سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے کام کرے گی۔ قومی سطح کی ریسپانس ٹیم کیلئے ایک ارب 92 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔