کراچی: (دنیا نیوز) کورونا سے نمٹنے کیلئے سندھ میں آج سے جزوی لاک ڈاؤن کا آغاز ہوگیا۔ تمام امتحانات ملتوی، مارکیٹیں اور انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی۔ شہریوں کے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ سڑکوں پر چیک ہونگے۔
سندھ حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پابندیوں کا اطلاق آج سے 8 اگست تک ہوگا۔ سرکاری، نجی دفاتر، تعلیمی ادارے اور کوچنگ سینٹرز بند رہیں گے، ڈبل سواری پر پابندی ہوگی، مچھلی، گوشت، سبزی، دودھ، کریانہ سٹورز صبح 6 سے شام 6 بجے تک کھلیں گے، بیکری، تنور، فروٹ کے ٹھیلے، ہسپتال، لیبارٹریز، میڈیکل سٹورز اور پٹرول پمپس کھلے رہیں گے۔
بجلی، گیس فراہم کرنے والے ادارے، واٹر سپلائی اور موبائل کمپنیوں کو کم سٹاف کیساتھ خدمات فراہم کرنے کی اجازت ہوگی، سٹاک ایکسچینج اور بینکس محدود سٹاف کے ساتھ کام کر سکیں گے، فلاحی ادارے، میڈیا پرسن، ہاکرز خدمات جاری رکھیں گے، نماز جنازہ کیلئے کم سے کم افراد شریک ہونگے، متعلقہ ایس ایچ او سے اجازت لینا لازمی ہوگی، سڑکوں پر شہریوں کے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ چیک ہوں گے۔
31 اگست کے بعد ویکسین نہ لگوانے والوں کو تنخواہ نہیں ملے گی، ریسٹورنٹس میں صرف ہوم ڈلیوری ہوگی، عملے کیلئے ویکسین لازمی ہے، بین الصوبائی، انٹر سٹی اور انٹراسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بند ہوگی، سماجی، مذہبی، سیاسی اجتماعات پر پابندی ہوگی، کھیلوں کی سرگرمیاں معطل رہیں گی، غیر ضروری گھر سے نکلنے پر پابندی ہوگی، کار میں دو سے زائد افراد سفر نہیں کرسکیں گے، تمام یونیورسٹیز کو 8 اگست تک بند کر دیا گیا، امتحانات بھی 8 اگست تک ملتوی کر دئیے گئے، صرف قانون نافذ کرنے والے، صحت اور ضروری سروسز فراہم کرنے والے ادارے کھلیں گے۔
55 سال سے زائد عمر کے ملازمین کے دفاتر آنے پر پابندی ہوگی، عبادت کے مقامات میں مختصر نمازیوں کے ساتھ نمازی لائے جائیں جس میں سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے، اسی ٹرانسپورٹ کو روڈ پر چلنے کی اجازت دی جائے گی جس کی کلیئرنس متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز دیں گے، مسافر سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے سفر کریں گے، برآمدی صنعتوں کو کھلا رکھا جائے گا۔
قبل ازیں مراد علی شاہ کا پریس کانفرنس کرتے کہنا تھا کہ ٹاسک فورس نے مشکل مگر سودمند فیصلے کیے، گزشتہ سال مکمل لاک ڈاؤن کا فائدہ ہوا تھا، ٹاسک فورس فیصلوں کی وجہ سے نقصان کم ہوا، تیسری لہر میں یہاں صورتحال بہتر تھی مگر شمالی علاقہ جات اور لاہور میں نقصان ہوا تھا، لاہور میں کرفیو جیسے اقدامات کیے گئے، تب کسی نے آواز نہیں اٹھائی، انہوں نے کہا اب ڈیلٹا ویرینٹ 100 فیصد تک ہوگیا ہے، وائرس کے پھیلاؤ کو نہ روکا گیا تو اگلے پانچ روز میں ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہوجائے گی، مکمل لاک ڈاؤن نہیں کر رہے ، مخصوص شعبے بند کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ اسد عمر اور فیصل سلطان سے بات کی اور انہیں فیصلوں پر اعتماد میں لیا ہے کہ لاک ڈائون کو کامیاب کرنے میں ہماری مدد کریں، 9 اگست کو ہم پابندیاں ہٹانے کی پوزیشن میں ہونگے، اگر شہریوں نے مدد کی تو بہتر نتائج آئیں گے، لاک ڈاؤن کے دوران ویکسی نیشن جاری رہے گی، صرف ویکسی نیشن کیلئے چھوٹی ٹرانسپورٹ کھلے گی، ریٹیل کاروبار بند رکھنا ہو گا، سندھ کابینہ کا منگل کے روز ہونے والا اجلاس ملتوی کر رہے ہیں، سندھ اسمبلی کا اجلاس مکمل آن لائن کرنے کیلئے بات چیت کر رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں تھوڑی بہت قربانی دینی ہوگی، ہم نے فیصلے ڈاکٹرز کے مشورے پر کیے، طبی ماہرین نے کہا کہ اگر بروقت فیصلے نہ کیے تو آخر میں فرنٹ لائن کو نقصان ہوگا۔