کراچی: (دنیا نیوز) یہ اہم فیصلہ وزیراعلیٰ کے زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں کہا گیا۔ ٹرانسپورٹ بھی نہیں چلے گی، تاہم میڈیکل اور کریانہ سٹور کھلے رکھنے کی اجازت ہوگی، سڑکوں پر شہریوں کے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ چیک ہونگے۔
ٹاسک فورس اجلاس میں کئے گئے بڑے فیصلوں کے مطابق آئندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر بھی بند کر دئے جائیں گے، 31 اگست کے بعد ویکسین نہ لگوانے والوں کو تنخواہ نہیں ملے گی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ جزوی لاک ڈاؤن کو کامیاب کرائیں۔ شہری 9 دن تک مدد کریں گے تو وباؤ کے پھیلاؤ کو روک سکیں گے۔ مجھے پتا ہے لاک ڈاؤن سے لوگوں کو تکلیف ہوگی لیکن یہ ملک اور صوبے کے لیے بہت ضروری ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا وائرس پچیس فیصد سے زائد ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود فیصلہ کیا گیا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہوگا، مخصوص شعبوں کو بند کیا جائے گا۔ ہمیں وائرس کو روکنے کے لیے احتیاط کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہوں گا کہ فیصلے میں اتفاق رائے تھا، تاہم کسی نے یہ نہیں کہا کہ اس وقت سیریس صورتحال نہیں ہے۔ ٹاسک فورس کی میٹنگ کے بعد اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ یہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے سب سے زیادہ کراچی متاثر ہے۔ ڈیلٹا ویرینٹ کم سے کم پانچ لوگوں کو مزید متاثر کرتا ہے۔ اگر احتیاط نہ کی تو ڈیلٹا مزید بڑھے گا جو کورونا کی بہت خطرناک قسم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر کراچی میں مزید پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی ہے جو 8 اگست تک برقرار رہیں گی، لاک ڈاؤن ہفتے سے نافذ العمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: این سی او سی کا کراچی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ہر ممکن مدد کا فیصلہ
ادھر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کراچی میں کورونا کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کے زیر صدارت اجلاس میں کراچی کی بگڑتی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ این سی او سی نے کہا کہ تشویشناک مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کی استعداد کار بڑھائے جا رہے ہیں، آکسیجنیٹڈ بیڈز، وینٹی لیٹرز اور آکسیجن فراہمی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ایس او پیزعملدرآمد کیلئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں تعیناتی میں مدد کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس سے 86 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 23 ہزار 295 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10 لاکھ 24 ہزار 861 ہوگئی۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ہزار 537 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 3 لاکھ 55 ہزار 483، سندھ میں 3 لاکھ 77 ہزار 231، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 43 ہزار 213، بلوچستان میں 30 ہزار 162، گلگت بلتستان میں 8 ہزار 8، اسلام آباد میں 86 ہزار 945 جبکہ آزاد کشمیر میں 23 ہزار 819 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ملک بھر میں اب تک ایک کروڑ 59 لاکھ 36 ہزار 674 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 58 ہزار 203 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 9 لاکھ 38 ہزار 843 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 3 ہزار 117 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 86 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 23 ہزار 295 ہوگئی۔ پنجاب میں 11 ہزار 19، سندھ میں 5 ہزار 947، خیبر پختونخوا میں 4 ہزار 444، اسلام آباد میں 799، بلوچستان میں 327، گلگت بلتستان میں 137 اور آزاد کشمیر میں 622 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چند روز کے دوران کورونا ویکسی نیشن میں زبردست اضافہ ہوا
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں سے کراچی کے عوام کی جانب سے کورونا ویکسی نیشن میں زبردست اضافہ ہوا ہے، لوگوں کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ موبائل سم کارڈ لوگوں کیلئے کتنے اہم ہیں، عوام احتیاط کریں اور ماسک باقاعدگی کیساتھ پہنیں۔