لاہور: (ویب ڈیسک) این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو صاحب کورونا وائرس کی صورتحال پر سیاست نہ کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے لاک ڈاؤن کے حوالے سے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے ٹویٹر پر لکھا کہ بلاول بھٹو صاحب آپ نے گزشتہ سال مجھے ایک میٹنگ میں بتایا تھا کہ ملک میں ایک دن میں 78 ہزار اموات ہوئی ہیں۔ یہ ایک ایسا موضوع ہے جسے آپ بالکل نہیں سمجھتے۔ برائے مہربانی کورونا وائرس پر سیاست نہ کریں۔
Remember Mr zardari last year you told me in a meeting that you believed in the Imperial study which had predicted 78 thousand deaths in Pakistan in a single day. This is obviously a subject that you do not understand very well. Please do not politicize the covid response
— Asad Umar (@Asad_Umar) July 31, 2021
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کے باعث اگر کراچی میں بھارت جیسی صورتحال ہوتی ہے تو اس کے ذمے دار عمران خان ہوں گے۔
Bilawal zardari says if what happened in India happens in karachi PM responsible. Mr zardari what you wanted.. Lock down lock down lockdown..Was done in India & the world saw the devastation . Crores thrown into poverty from which they have still not recovered. Economy shrank 7%
— Asad Umar (@Asad_Umar) July 31, 2021
اپنے ٹویٹر پر وفاقی وزیر اسد عمر نے متواتر بار لکھا کہ بلاول صاحب آپ لاک ڈاؤن چاہتے ہیں، لیکن ایسا کرنے پر بھارت کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا، ساری دنیا نے بھارت میں ہونے والی تباہی دیکھی۔ لاک ڈاون کے اثرات سے ابھی تک بھارت کی معیشت نہیں سنبھل سکی اور 7 فیصد تک سکڑ گئی۔کروڑوں لوگ غربت میں چلے گئے۔
Strategy based on PMIK vision of protecting both lives and livelihoods, produced dramatically superior results. Indian economy had the worst year since independence and pak econ grew 4%. At the same time Indian per capita covid mortality is 3 times higher than Pakistan
— Asad Umar (@Asad_Umar) July 31, 2021
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی پالیسی انسانی جانیں اور روزگار دونوں بچانا ہے، عمران خان کی پالیسی کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔کورونا سے بھارت میں اموات پاکستان سے 3 گنا زیادہ ہیں لیکن پاکستان کی معیشت میں 4 فیصد بہتری آئی ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں اسد عمر نے کہا ہے کہ امید ہے کل این سی او سی کے اجلاس میں سندھ حکومت لاک ڈاؤن سے متعلق معاملات پر تفصیل میں مشاورت کرے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے لکھا کہ جو سندھ میں صنعت اور ٹرانسپورٹ کی بندش کے بارے میں فیصلے کے گئے ہیں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ہم نے کل بھی اور اج بھی اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کیا تھا، جس کی بنیاد پر جزوی تبدیلی کی گئ ہے، جو خوش آئند ہے لیکن ابھی بھی مزید ترمیم کی ضرورت ہے۔
اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ امید ہے کہ کل این سی او سی کے اجلاس میں سندھ حکومت ان تمام معاملات پر مزید تفصیل میں مشاورت کرے گی اور مشاورت سے ایسی حکمت عملی وضع ہو گی جس میں ریاست کے سب ستون مل کر سندھ کے عوام کی صحت اور روزگار دونوں کا دفاع کریں۔
دوسری طرف این سی او سی کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے کورونا پھیلاؤ کےمدنظر31 جولائی سے8 اگست تک پابندیوں کا نفاذ کیا، وفاق کے زیر انتظام بعض سیکٹرز بھی ایس او پیز کے تحت کام کرتے رہیں گے۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ فضائی آپریشن معمول کے مطابق پہلے سے وضع کردہ ایس او پیز کے مطابق جاری رہیں گے، ریلوے 70 فیصد مسافروں کے ساتھ اپنا آپریشن جاری رکھے گی، وفاق کے زیرانتظام دفاترمیں عملے کی تعداد کم سے کم اور ایس او پیزکے مطابق فرائض سرانجام دینے کی ہدایت کی ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج اور اس سے متعلقہ سروسز معمول کے مطابق کام جاری رکھیں گی۔